Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔(شعب الایمان، باب فی حشر الناس بعد ما یبعثون من قبورہم ،فصل فی صفۃ یوم القیامۃ ،۱/۳۱۲،حدیث:۳۵۳ملتقطاً) مُردے قبروں سے اُٹھیں گے اور میدانِ محشر کی طرف جائیں گے۔(بخاری،کتاب احادیث الانبیاء ،باب قول اللہ تعالی :وتخذاللہ ۔۔۔الخ ،۲/۴۲۰،حدیث:۳۳۴۹ملخصاً) وہاں ہر ایک  کو  اپنے  اعمال کا حساب دینا ہوگا۔(پ۱۳،ابراہیم:۴۸)اس کو قیامت کہتےہیں۔

کیا ہم قیامت سے ڈرتے ہیں؟

       آج ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم قیامت سے کتنا ڈرتے ہیں؟آج ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم قیامت سے کتنا خوف کھاتے ہیں؟ آج ہمیں غور کرنا چاہیے کہ قیامت کا کتنا ڈر ہمارے دلوں میں ہے؟  آج ہماری لاپرواہیوں اور غفلتوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، بظاہر یوں لگتا ہے جیسےقیامت کا ڈر، جہنم کے عذاب کا ڈر، پُل صراط کا ڈر، میدانِ محشر کی ہولناکیوں کا ڈر، حساب کتاب کا ڈر، عذابِ قبر کا ڈراور  موت کا ڈر ہمارے دلوں سے نکلتا جارہا ہے۔

       غور تو کیجئے کہ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیاہماری کوئی نماز قضا ہو سکتی تھی؟ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیا فرض روزے رکھنے میں سُستیاں ہو سکتی تھیں؟٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا  تو کیا ہم زکوٰۃ دینے میں کوتاہی کرتے؟ ٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا تو کیا دوسروں کی غیبتیں سرزد ہوتیں؟٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا توکیا ہماری زبان جھوٹ سے آلودہ ہوتی؟٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا  تو کیا ہمارے ہاتھ حرام کی طرف بڑھتے؟٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا  تو کیا ہماری آنکھیں حرام کی طرف اُٹھتیں؟٭اگر خوفِ قیامت ہمارے دل میں ہوتا  تو کیا ہمارے پاؤں حرام کی طرف چل کر جاتے؟