Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

       وہ چیزیں جن سے عقْل رُکنے کا تقاضا کرے، جیسے اچانک بجلی چلی جائے تو شور کرنے سے بچنا، بیماری آ جائے تو شکوہ شکایت سے بچنا، گاڑی خراب یا پنکچر ہوجائے تو غم و غُصّہ سے بچنا وغیرہ۔

       وہ چیزیں جن سے شریعت رُکنے کا تقاضا کرے، جیسےکسی کے دل دکھانے پر انتقامی کاروائی سے بچنا، کوئی چیز چوری ہوجائے تو دوسروں پر اِلزام لگانے سے بچنا،کھانے میں نمک مرچ کم یا زیادہ ہوجائے تو صبر کرنا وغیرہ۔

احادیثِ کریمہ میں بھی صبر کرکے اجروثواب کمانے کی بھر پور ترغیب موجود ہے، آئیے! ترغیب کے لئے 3 احادیثِ مُبارَکہ سنئے اور آزمائشوں پر صبرکرکے ثوابِ آخرت کے حق دار بنئے، چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا سعد بن ابی وقا ص رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! سب سے زیادہ مصیبتیں کن لوگوں پر آئیں ؟فرمایا:انبیا ء( عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)پر پھر ان کے بعد جولو گ بہتر ہیں پھر ان کے بعد جوبہتر ہیں، بندے کو اپنی دینداری کے اعتبار سے مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے،اگر وہ دِین میں سخت ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دِین میں کمزور ہوتا ہے تو اللہ پاک اس کی دِینداری کے مطابق اُسے آزماتا ہے۔ بندہ مصیبت میں مبتلاہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ اِس دنیا ہی میں اُس کے سارے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔(ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب الصبر علی البلاء،۴ /۳۶۹، حدیث: ۲۳ ۴۰)

نبیوں کے سُلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:مومن اور مومنہ کو اپنی جان،اولاد اور مال کے ذریعے آزمایا جاتا رہے گا،یہاں تک کہ وہ اللہ پاک سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے ذِمّے کوئی گناہ نہ ہوگا۔(ترمذی، کتاب الزھد ،باب ماجا ء فی الصبر علی البلاء۴/۱۷۹،حدیث:۲۴۰۷)