Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

(نیکی کی دعوت،ص۵۱۵)

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!صحابیِ رسول اور شہیدِ اُحدحضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر کا نیکی کی دعوت کا انداز کیسا میٹھا میٹھا اور پیارا پیارا تھاکہ جس نے قبیلوں کے  بڑے بڑے سرداروں کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا،سرداروں نے سختی کی مگر آپ گھبرائے نہیں بلکہ حکمتِ عملی کا سہارا لیتے ہوئے آیاتِ قرآنیہ سُنا سُنا کر جلد ہی انہیں اسلام کی طرف مائل کرلیا،آپ کے میٹھے بول کی برکت سےان کےدل نرم پڑگئے،چنانچہ وہ اپنے پورے قبیلے سمیت مسلمان ہوگئے۔

مُبَلّغ کو کیسا ہونا چاہئے؟                   

       اس واقعے سے جہاں ہمیں حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر کی دِین کی خاطرقربانی کا پتا چلا، وہیں یہ اہم ترین مدنی پھول بھی چننے کو ملا کہ نرمی،بُردباری،صبر،قوتِ برداشت،ملنساری،خوش اخلاقی اور جذبات پرقابو رکھنے جیسی خوبیوں وا لا ہونا ایک کامیاب مُبَلّغ کے لئے بے حد ضروری ہے۔سختی،غُصّہ اور بداخلاقی سے پیش آنے والا ،اَبے تَبے اور بازاری لہجے والا ،فضول بولنے والا ،جھاڑپِلانے والا ،مذاق مسخریاں کرنے والا ،کِھل کِھلاکر ہنسنے والا ،بحث و تکرار کرنے والا ،اپنی بات پر بِلا وجہ اَڑجانے والا ، مَدَنی مرکز کی اطاعت نہ کرنے والا،مرکزی مجلسِ شوریٰ کی مخالفت کرنے والا اوراِینٹ کا جواب پتھر سے دینے والا مُبَلّغ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا،ایسا مبلغ  تو نیم حکیم خطرۂ جان کے مصداق خود بھی ہلاکت میں جاپڑسکتاہےاورعاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کے لئے بھی نقصان کا سبب بن سکتاہے۔

          یادرکھئے!جو کام”نرمی“سے ہوتا ہے وہ ”گرمی“سے نہیں ہوتا،لہٰذا چاہے کوئی کتنا ہی دل دکھائے، سختی سے پیش آئے، مذاق اُڑائے اور دھمکیاں دے تب بھی مبلغ  کو  نرمی،ملنساری،صبر،