Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

(2)بِلاوجہ مال لُٹا دینا(3)بال بچے ہوتے ہوئے لو گوں میں مال بانٹ دینا (4)سارا مال خیرات کرکے اپنے اور اپنی اولاد کو بھکاری یا فقیر بنا دینا۔ہاں حضرت(سیدنا)ابوبکر صدیق(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) اور ان کے بال بچوں کی طرح جو صابر(صبر کرنے والا)، شاکر(شکر کرنے والااور)مُتَوَکِّلْ(ربِّ کریم کی ذات پر بھروسا کرنے والا) ہو وہ سب خیرات کرے ورنہ آج خیرات کرکے کل بھیک مانگے گا یہ حرام ہے۔(مراۃ المناجیح، ۷/۱۱۶)

اللہ پاک کی رضا والے کام

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ کریم کےنیک بندوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمیں بھی دِین کی خاطر اپنا مال خرچ کرنے،دِین کی خاطر وقت دینے اور اللہ کریم کو راضی کرنے والے کام کرنے چاہئیں۔عموماًآج لوگوں میں دنیا اور مالِ دنیا کو حاصل کرنے کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے کا جذبہ تو نظر آتا ہے مگر آہ ! دِین کی خاطر  مال و وقت کی قربانی دینے کا جذبہ اب ختم ہوتا جارہا ہے۔اکثر لوگوں کا مال اور وقت دونوں ہی فضولیات میں برباد ہورہا ہے۔کئی لوگ اپنے کام کاج چھوڑ کر بجلی،گیس کے بِل جمع کروانے،پاسپورٹ(Passport)اورشناختی کارڈ بنوانے کی خاطر گھنٹوں لائنوں میں لگنے کو تو تیار ہوجاتے ہیں مگر جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے اپنے کام کاج کی قربانی دینا انہیں گوارا نہیں ہوتا حالانکہ باجماعت نماز پڑھنا اللہ کریم  کی رِضا کا سبب ہے،کئی لوگ عشقِ رسول کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن آقا کریم ،محبوبِِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سُنّتوں پر عمل نہیں کرتے،لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھنے اوراپنے گھر کی چمک دَمک برقرار رکھنے کی خاطر ڈھیر سارا پیسہ خرچ کردیتےہیں، مگر اپنے علاقے کی مسجد  ومدرسے کی تعمیرمیں اپنی حیثیت کے مطابق چندہ نہیں