Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

اس آیتِ مقدسہ کےتحت “ تفسیرِصراطُ الْجِنان “ جلد 3صفحہ 247 پرہے : اس(آیت ) سے معلوم ہواکہ اُمت پر قرآنِ مجید کا ایک حق یہ ہے کہ وہ ا س مبارک کتاب کی پیروی کریں اور اس کےاحکام کی خلاف ورزی کرنےسےبچیں۔

افسوس!فی زمانہ قرآنِ کریم پر عمل (کرنے)کے اعتبار سے مسلمانوں کا حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ، آج مسلمانوں نے اس کتاب کی روزانہ تلاوت کرنے کی بجائے اسے گھروں میں جُزدان و غِلاف کی زِینت بنا کر اور دُکانوں پر کاروبار میں برکت کے لئے رکھا ہوا ہے اور تلاوت کرنے والے بھی صحیح طریقے سے تلاوت کرتے ہیں اور نہ یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے اللہ کریم نےاس کتاب میں ان کےلئےکیا فرمایا ہے۔ تاریخ  گواہ ہے کہ جب تک مسلمانوں نےاس مُقَدَّس  کتاب کو سینے سے لگا کر حِرْزِجاں بنائےرکھااوراس کے دَسْتُورو قوانین (Rules) اور اَحکامات پر سختی سے عمل پیرا رہے تب تک دنیا بھر میں ان کی شوکت کا ڈنکا بجتا رہا اور غیروں کے دل مسلمانوں کا نام سُن کر دہلتے رہے اور جب سے  مسلمانوں نے قرآنِ عظیم کے احکام پر عمل چھوڑرکھاہے تب سےوہ دنیا بھرمیں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔ (صراط الجنان ، ۳ / ۲۴۷)

پیاری پیاری اسلامی  بہنو !قرآنِ پاک کی اَہَمیَّت  کا اندازہ اس بات سے بھی لگائیے کہ یہ مقدس کتاب ہمیں ہر اس چیز کی طرف بلاتی ہے جو ہمارے لیے فائدہ مند ہے ، اور یہ ہمیں ہر اس چیز سے بچنے کی تلقین کرتی ہے جو ہمارے لیے نقصان دہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسے رحمت ، نصیحت ، شفا اور ہدایت بھی قرارد یا گیا ہے۔ چنانچہ پارہ 11 سورۂ یونس آیت نمبر 57 میں اِرْشادِ الٰہی ہے :

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-

 ترجَمَۂ کنزُالایمان : اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں