Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

رکھااوراس کے دَسْتُورو قوانین (Rules) اور اَحکامات پر سختی سے عمل پیرا رہے تب تک دنیا بھر میں ان کی شوکت کا ڈنکا بجتا رہا اور غیروں کے دل مسلمانوں کا نام سُن کر دہلتے رہے اور جب سے  مسلمانوں نے قرآنِ عظیم کے احکام پر عمل چھوڑرکھاہے تب سےوہ دنیا بھرمیں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔(صراط الجنان، ۳/۲۴۷)

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!قرآنِ پاک کی اَہَمیَّت  کا اندازہ اس بات سے بھی لگائیے کہ یہ مقدس کتاب ہمیں ہر اس چیز کی طرف بُلاتی ہے جو ہمارے لیے فائدہ مند ہے، اور یہ ہمیں ہر اس چیز سے بچنے کی تلقین کرتی ہے جو ہمارے لیے نقصان دہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ اسے رحمت، نصیحت،شفا اور ہدایت بھی قرارد یا گیا ہے۔ چنانچہ پارہ 11 سورۂ یونس آیت نمبر 57 میں اِرْشادِ الٰہی ہے:

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(۵۷)

ترجَمَۂ کنزُالایمان:اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کیلئے

            تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے:اس آیت میں قرآنِ کریم کے تین عظیم فائدے بیان کئے گئے ہیں۔

پہلا فائدہ مَوْعِظَۃٌ :

       ”مَّوْعِظَۃٌ“کے معنی ہیں وہ چیز جو انسان کو پسندیدہ چیزکی طرف بُلائے اور خطرے سے بچائے ۔

دوسرا فائدہ شِفاءٌ:                         

       شِفاءٌ سے مراد یہ ہے کہ قرآنِ پاک قلبی(یعنی دل کے)اَمراض (Diseases)کودور کرتا ہے۔