Book Name:Namaz Ki Ahmiyat
آج بہت سے لوگ دنیوی اعتبار سے تو ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، مثلاً کسی کا عالیشان بنگلہ دیکھا تو اس جیسا بنانے کی خواہش،کسی کوعمدہ کپڑے کاشاندار لباس پہنے دیکھاتو ایساپہننے کی خواہش،کسی کی نئی چمکتی دَمکتی کار دیکھی تو ویسی ہی کار لینے کی خواہش اور کسی کا کامیاب کاروبار(Business)دیکھاتو امیر وکبیربننے کی خواہش انگڑائی لینے لگتی ہے،اَلْغَرَض! لوگ دنیوی مال و دولت کی مَحَبَّت کے ایسے لالچی ہوچکے ہیں کہ دن رات اسی کو حاصل کرنے کیلئے کوششیں کرتے ذرا نہیں تھکتے ۔ اے کاش! کسی اسلامی بہن کو نیکیاں کرتا دیکھ کر ہم بھی نیک اعمال کرنے والی بن جائیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ! اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑے بڑے سفر کئے اور سفر کی تکلیفیں برداشت کیں مگر ہمیشہ نماز ادا فرمائی۔آئیے !اس ضمن میں آپرَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہ کاایک ایمان افروز واقعہ سنتی ہیں، چنانچہ
اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نمازسےمَحَبَّت
باون(52)برس کی عمر میں جب دوسری بار سَفَرِ حج کےلیے روانہ ہوئے،مَناسکِ حج(یعنی حج کےاَرکان و اَفعال)اَدا کرنے کے بعدآپ رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ ایسے بیمار ہوئے کہ دو(2)ماہ سے زیادہ صاحبِ فراش(یعنی بستر پر)رہے،جب کچھ صحتياب ہوئے تو زیارتِ روضۂ اَنور(نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مزارِمبارک کی زیارت) کےلیے کمر بستہ(تیار) ہوئےاور”جَدّہ شریف“سے ہوتےہوئے کَشتی كے ذریعے تین(3)دن کے بعد”رابِغ“کے مقام پہنچےاوروہاں سےمدینۃُ الرَّسول(مدینۂ پاک جانے)کےلیے اُونٹ کی سُواری کی،اسی راستے میں جب”بیرِ شیخ“پہنچے تومنزِل قریب تھی لیکن فَجْر کا وَقْت تھوڑا رہ گیاتھا۔ اُونٹ والوں نے منزِل ہی پر اُونٹ روکنے کی ٹھانی(یعنی اِرادہ کیا) لیکن اس وَقْت تك نمازِ فَجْر کا وَقْت ختم ہونے کا