Namaz Ki Ahmiyat

Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

اندیشہ(خطرہ)تھا،سیّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ یہ صُورتِ حال دیکھ کر اپنے رُفَقَا(یعنی ساتھیوں)كے ساتھ وہیں ٹھہرگئے اور قافِلہ چلا گیا۔آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ)کے پاس کِرْمِچ(یعنی مخصوص ٹاٹ کا بنا ہوا ) ڈول تھا مگر  رَسی موجود نہیں  تھی  اور کُنواں  بھی گہر ا تھا،لہٰذا عِمامے باندھ کر پانی نکالا اور وُضو کرکے وَقْت کے اندرنماز  ادافرمائی ۔مگر  اب یہ فکر لاحِق ہوئی کہ طویل(لمبا)عرصہ بیمار رہنے کی وجہ سے کمزوری بہت ہوگئی ہے،اتنے مِیل پیدل كیسے چلیں گے؟مُنہ پھیرکر دیکھا تو ايك اجنبی (نامعلوم)جَمَّال(یعنی اُونٹ والا)اپنا اُونٹ لیے اِنتظار میں کھڑا ہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ حمدِ الٰہی بجالاكر اُس پر سُوار ہو گئے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۲۱۷، ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ ! اےعاشقانِ رَسول اسلامی بہنو! یہ ہے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کا ذَوْقِ نماز اور شَوْقِ عِبادت کہ مہینوں کی لمبی بیماری، شدیدکمزوری اور سفر كی تکلیف كے باوجودقافِلے کا ساتھ تو چھوڑدیا،مگر سب سے افضل عبادت یعنی نماز چھوڑناگوارا نہ کِیا۔ہمیں چاہیے کہ خوشی ہویا غم ہرموقع پرنماز کی پابندی کریں اورجنہیں نماز پڑھنا نہیں آتی تو سیکھنے میں ہر گز شرم محسوس نہ کریں۔ جواسلامی بہنیں نماز پڑھنا توجانتی ہیں مگر پڑھتی  نہیں اور اس طرح کے شیطانی وسوسوں میں مبتلا رہتی  ہیں  کہ ”ہم تو بڑی  گنہگار  ہیں، ہم اللہ    پاک  کی بارگاہ میں حاضری کے قابل کہاں ؟“یا ”پہلے نیک بن جائیں پھر نماز بھی شروع کردیں گی !“ اس طرح کی سوچ رکھنے والیوں کو چاہئے  کہ فوراً اس شیطانی وسوسے کی کاٹ کرتے ہوئے نمازپڑھنا شروع کردیں ،اِنْ شَآءَ اللہ اس کی بَرَکت سے وہ گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گی ۔اللہ کریم پارہ 21سُوْرَۃُ الْعَنْکَبُوت کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتاہے :