Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)

بُراق کی شان وشوکت

اےعاشقان رسول!معراج کی رات نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف سُواریوں پرسفرفرمایااور لا مکان تک  جاپہنچے،جیساکہ رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ خود اِرْشادفرماتے ہیں: (معراج کی رات)میرے پاس ایک  سفیدرنگ کا جانورلایا گیا،جوخچر سےچھوٹااور گدھے سے بڑا تھا،جسے بُراق کہا جاتا ہے،وہ اپنی اِنتہائی نظر پراپنا ایک قدم رکھتا،میں اُس پر سُوار کیا گیا۔(مسلم،کتاب الایمان، باب الاسراء، حدیث:۴۱۱، ص۸۷)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بیان  کردہ حدیثِ پاک کےتحت  فرماتے ہیں:چونکہ اُس کی رفتار(Speed) بجلی کی طرح تیز ہےاوروہ چمک دارسفید رنگ کاہے ،اِس لئے بُراق کہتےہیں،اُس پرحُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَمعراج میں بھی سُوار ہوئے اور قِیامت میں بھی سُوار ہوں گے۔خیال رہے کہ ہر نبی کا جنّت میں ایک بُراق ہوگا سُواری کے لئے مگر حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق سب سے اعلیٰ ہوگا، وہ یہی بُراق ہے۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مزیدفرماتے ہیں:(حُضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:)میں خود سُوار نہ ہوا بلکہ سُوار کیا گیا،جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نےحُضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکو سُوار کیا،رِکاب جنابِ جبریل عَلَیْہِ السَّلام نے تھامی اور لگام میکائیل عَلَیْہِ السَّلام نے پکڑی، اِس شان سے دُولہا کی سُواری چلی۔خیال رہےکہ حُضورِ انورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق پر سُوار ہونا اِظہارِ شان کےلئے تھا جیسے دُولہا گھوڑے پر ہوتے ہیں، بَراتی پیدل اور گھوڑا آہستہ آہستہ چلتا ہے،بُراق کی یہ رفتار بھی آہستہتھی۔(مرآۃ المناجیح،۸/ ۱۳۷ ملخصاً)

سفرِ معراج کی مبارَک سُواریاں