Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)

مناقب عمر بن الخطاب ۔۔۔الخ، ۲/۵۲۵، حدیث:۳۶۷۹) (ترمذی، کتاب المناقب، باب فی مناقب ابی حفص۔۔۔ الخ،۵ /۳۸۵،حدیث:۳۷۰۹ ملتقطاً)

حُوروں کا سلام

حضرت سیِّدُناانسرَضِیَ اللہُ عَنْہسےروایت ہے،رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےاِرشادفرمایا: معراج کی سیر کےدوران میں جنّت کےبَیْدَخ نامی مقام میں داخل ہوا جہاں موتیوں،ہرے زَبَرجَد اورسُرخ یاقوت کےخیمے(Tents)ہیں۔حُوروں نےکہا:’’اَلسَّلَامُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ الله‘‘یعنی اےاللہ پاک کےرسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ پر سلامتی ہو۔میں نے پوچھا: اے جبریل!یہ کیسی آواز ہے؟اُنہوں نے عَرْض کی:یہ خیموں میں باپردہ(حُوریں) ہیں۔اُنہوں نے آپ پر سلام پیش کرنے کے لئے اپنے ربّ کریم سے اِجازت طلب کی،اللہ پاک نے اُن کو اِجازت دے دی تو وہ کہنےلگیں: ہم راضی رہنے والی ہیں ہم کبھی ناراض نہ ہوں گی، ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی کُوچ نہ کریں گی۔اِس پر رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ27سُوْرَۃُالرَّحْمٰن کی آیت نمبر72 تلاوت فرمائی:

حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ(۷۲)                                                                     ترجمۂ کنز الایمان:حُوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین۔

 ( البعث والنشور للبیھقی، باب ما جاء فی صفة الحور العین،ص۲۱۵، حدیث:۳۴۰)

جنّتی نہریں اور پرندے

نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتےہیں:(معراج کی رات)میراداخِلہ جنّت میں ہوا،میں نے دیکھا کہ اُس کے سنگریزے موتیوں کےاور اُس کی مِٹّی مُشک کی تھی،([1]) پھر  چار(4)نہریں دیکھیں،ایک پانی کی جوتبدیل نہیں ہوتا،دوسری دُودھ کی جس کاذائقہ نہیں بدلتا، تیسری شَراب کی جس میں پینے والوں


 

 



([1])   بخارى، كتاب احاديث الانبياء، باب ذكر ادريس عليه السلام، ۲/۴۱۷ ، الحديث:۳۳۴۲ ،ملتقطاً