Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

پرندے ایک دوسرے پر مہربان ہو تے ہیں، یہاں تک کہ گھوڑا اپنا پاؤں اپنے بچے سے دور کر لیتا ہے کہ کہیں اسے چوٹ نہ لگ جائے۔ جب قیامت کادن ہو گاتو اللہ  پاک اس رحمت کودوسری ننانوے (99) رحمتوں میں ملاکر سو مکمل فرما دے گااور بروزِ قیامت اس سے اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔    (مسلم،کتاب التوبۃ،باب فی سعۃ رحمۃ اللہ۔۔۔الخ، ص۱۱۲۹ ،حدیث۶۹۷۷)آئیے! ربِّ کریم کی رحمت  پر مشتمل ایک ایمان افروز روایت و حکایت سنتی ہیں:

رب کی عنایتیں اور نوازشیں!

بخاری شریف میں ہے حضرت ابوہرىرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  رواىت فرماتے ہىں کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرماىا: قىامت کے دن جب اللہ  پاک بندوں کے مقدمات سے فارغ ہوجائے گا تو اىک آدمى جو جنت اور دوزخ کے درمىان(Between) رہ جائے گا وہ دوزخىوں میں آخری شخص ہوگا جو جنت میں جائے گا۔ جنت مىں داخل ہونے سے پہلے اس کا منہ دوزخ کى طرف ہوگا اور وہ عرض کرے گا: يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِى عَنِ النَّارِ  اے مىرے پَرْوَرْدْگا ر ! مىرا منہ دوزخ سے پھىر دے کىونکہ مجھے اس کى بدبو نے مار دىا ہے اور اس کے شعلوں نے مجھے جُھلسا دىا ہے۔ اللہ  پاک فرمائے گا:اگر تىرے ساتھ ىہ احسان کردىا جائے تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہىں مانگے گا؟ وہ بندہ عرض کرے گا: لاَ وَعِزَّتِكَ تىرى عزت کى قسم! مىں کچھ نہىں مانگوں گا۔ اللہ  پاک اس کا منہ  دوزخ سے ہٹا دے گا۔ جب وہ بندہ جنت کى طرف منہ کرے گا  تو جنت کی شادابی اور تازگی کو دیکھنے لگے گا۔ جب تک اللہ پاک چاہے گا وہ خاموش رہے گا۔  پھر عرض کرے گا: اے مىرے پَرْوَرْدْگا ر! مجھے جنت کے دروازے سے قرىب کردے۔ اللہ  پاک اس سے فرمائے گا: کىا تُو نے وعدہ نہىں کىا تھا کہ تو جو کچھ مانگ چکا ہے اب اس کے علاوہ کوئى سوال نہىں کرے گا؟ وہ عرض