Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

) ہے۔ (فضائلِ دعا، ص۸۱، ادب نمبر۳۳) اسی طرح خوفِ خدا میں رونا بھی بہت بڑی نعمت ہے۔جبکہ خود خوفِ خدا بہت بڑی نعمت ہے، جب تک یہ عظیم دولت حاصل نہ ہوگناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار مشکل ہے۔ لیکن جب یہ عظیم دولت نصیب ہو جائے تو نیکیاں کرنا اور گناہوں سے بچنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ یہ عظیم نعمت ہوتی کیا ہے؟ خوفِ خدا کہتے کسے ہیں؟ آئیے! اس بارے میں سنتی ہیں ، چنانچہ شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایَۂ ناز تالیف ”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“ صفحہ 26 پر فرماتے ہیں:”اللہ پاک کی خفیہ تدبیر،اس کی بے نیازی، اُس کی ناراضی ، اس کی گِرِفت (پکڑ)، اس کی طرف سےدیئے جانے والے عذابوں،اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوف زدہ رہنے کا نام ”خوفِ خدا“ہے ۔قرآنِ کریم  میںاللہربُّ الْعٰلَمِیْن نے مومنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ  صفت کو اختیار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا:چنانچہ پارہ5، سُوْرَۂ نِسَاء، آیت نمبر 131 میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَؕ   (پ۵،النساء:۱۳۱ )         

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور بےشک تاکید فرما دی ہے ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دئیے گئے اور تم کو کہ  اللہ سے ڈرتے رہو۔

اسی طرح پارہ 22،سورہ ٔا حزاب آیت نمبر70 میں ارشاد خداوندی ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) ( پ۲۲،الا حزاب: ۷۰)        

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اے ایمان والو! اللہسے ڈرو اور سیدھی بات کہو ۔

پارہ 4 سورۂ آلِ عمران آیت نمبر 175 میں اِرشاد ہے: