Book Name:Khof-e-Khuda Men Rony Ki Ahmiat

اولیائے کرام کا خوفِ خدا میں رونا

اللہ پاک کے نیک بندے خوفِ خدا کے سبب کثرت سے آنسو بہاتے ہیں ۔ کئی اولیائے کرام کے بارے میں منقول ہے کہ خوفِ خدا  میں کثر ت سے رونے کے سبب ان کی بینائیاں ختم ہوگئیں مگر انہوں نے رونا نہیں چھوڑا۔ آئیے! حصولِ ترغیب کے لیےخوفِ خدا میں رونے پر اولیائے کرام کے کچھ واقعات  سنتی ہیں:

1۔  حضرت سَیِّدُنا ابو بِشر صالح مُرّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بڑے مُحدّث تھے اور زبردست واعظ بھی تھے۔  وعظ کے دوران خود ان کی یہ کیفیت ہوتی تھی کہ خوفِ الٰہی سے کانپتے اور لرزتے رہتے اور اس قدر پھوٹ پھوٹ کر روتے جیسے کوئی عورت اپنے اکلوتے بچے (The only child )کے مر جانے پر روتی ہے ۔ کبھی کبھی تو شدتِ گریہ اور بدن کے لرزنے سےان کے اعضا کے جوڑ اپنی جگہ سے ہل جاتے تھے ۔ آپ کے خوفِ خدا کا یہ عالم تھا کہ اگر کسی قبر کو دیکھ لیتے تو دو دو، تین تین دن مبہوت وخاموش رہتے اور کھانا پینا چھوڑ دیتے ۔ (اولیائے رجال الحدیث ص۱۵۱، از خوفِ خدا )

2۔  حضرتِ عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دستور تھا ہر رات علما کو جمع کرتے، موت، قیامت اور آخرت کا ذکر کرتے ہوئے اتنا روتے کہ معلوم ہوتا جیسے جنازہ سامنے رکھا ہے۔(مکاشفۃ القلوب،ص۱۹۶)

3۔  حضرت سَیِّدُنا عطاء رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بارے میں آتا ہے کہ کسی نے انہیں مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا ،یہ جب رونا شروع کرتے تو تین دن اور تین رات مسلسل روتے رہتے ۔ جب کبھی آسمان پر بادل ظاہر ہوتے اور بجلی کڑکتی تو ان کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ، بدن کانپنے لگتا، بے تاب ہوکر کبھی بیٹھتے کبھی کھڑے ہوتے، ساتھ ہی روتے ہوئے کہتے:شاید میری لغزشوں اور گناہوں کی وجہ سے اہلِ زمین کو