Book Name:Zindgi Ka Maqsad

کام مال و زَر نہیں کچھ آئے گا                                غافِل انساں یاد رکھ پچھتائے گا

جب تِرے ساتھی  تجھے چھوڑ آئیں گے                   قَبْر میں کیڑے تجھے کھا جائیں گے

تیرا اِک اِک بال تک جھڑ جائے گا                       خُوبصُورت جِسم سب سَڑ جائے گا

سانپ بچّھو قَبْر میں گر آگئے!                               کیا کرے گا بے عمل گر چھا گئے!

کھلکھلا کر ہنس رہا ہے بےخبر!                                قَبْر میں روئے گا چیخیں مار کر

کر لے توبہ رَبّ کی رَحْمت ہے بڑی                        قَبْر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

(وسائلِ بخشش مرمّم،ص۷۱۱، ۷۱۲ )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول ! یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ہمیں کس مقصد کے لئے بنایا  گیا ہے؟ کیونکہ  جب تک کسی چیز کا مقصد سمجھ نہ آئے  اُ س  کا درست استعمال بھی نہیں ہوسکتا۔

ہم میں سے کئی ایسے ہوں گے جن کے پاس  موٹرسائیکل(Motorbike)ہو گی، کئی ایسے بھی ہوں گے جن کے پاس گاڑی ہوگی، سوچئے! گاڑی کیوں بنائی جاتی ہے؟ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بندہ اس میں آسانی سے سفر کر سکے اور جلدی سے جلدی اپنی منزل پر پہنچ جائے، گاڑی جب سواری کے قابل نہیں رہتی، تنگ کرنے لگتی ہے تو اسے بیچ دیا جاتا ہے،  یعنی جو چیز جس مقصد کے لیے بنائی جائے اگر وہ اس مقصد میں کام آتی ہے تو ہمارے کام کی رہتی ہے اور جب وہ مقصد سے ہٹ جاتی ہے تب اسے چھوڑ دیا جاتا ہے، اس کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔

اسی طرح قلم کی مثال لے لیجئے، کئی عاشقانِ رسول اسے اپنے سینے سے لگا کر رکھتے ہیں، لیکن کب تک؟  جب تک  وہ لکھتا رہتا ہے، جیسے ہی قلم لکھنا بند کر دے اس کا مقصد ختم ہوجائے تو کوئی اسے سینے