Book Name:Zindgi Ka Maqsad

میںشرکت کرکے نیکی کی دعوت کوعام کرنے کی سعادت سے محرومی ہوجاتی ہے۔٭کمپیوٹر،موبائل فون کے ذریعےاورنائٹ پیکجز (Night Packages)پر کئی کئی گھنٹے ضائع کر دینے والے کوہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع و ہفتہ وارمدنی مذاکرے میں آنے  کی دعوت دی جائے تو گھر کا کوئی ضروری کام یاد آجاتاہے ، ٭دن میں سینکڑوں سینکڑوں میسیجز ٹائپ کر کے بھیجنے والوں کو اذان کا جواب دینے کا موقع نہیں مل پاتا۔ ٭کرکٹ، فٹ بال، ہاکی اور دیگر کھیلوں کے لیے ایک تعداد وقت پر گراؤنڈ میں تو پہنچ جاتی ہے مگر نماز کا ٹائم ان سے مِس (Waste)ہوجاتا ہے۔ اَلْغَرَض! ٭ایک تعداد ہے جو دنیا کے لیے تو بڑی متحرک و تیز (Active)نظر آتی ہے مگر آخرت کو بہتر بنانے کی طرف توجہ نہیں کرتی۔

       ذرا سوچئے!نہ جانے کیسے عجیب عجیب کاموں میں ہم اپنے اوقات کو ضائع کر ر ہے ہیں۔ حالانکہ یہی اوقات اور یہی لمحات ہمیں اپنی آخرت کو بہتر کرنے  میں صَرف کرنے چاہئیں۔ آئیے! اپنے وقت کی قدر کا جذبہ بیدار کرنے کےلیے وقت کے قدر دانوں کے کچھ قیمتی ارشادات سنتے ہیں:

وقت کے قدردانوں کے ارشادات

       امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:یہ ایّام تمہاری زندگی کے صَفَحات ہیں ان کو اچّھے اَعمال سے زِینت بخشو۔

       حضرتِ سیِّدُنا عبداﷲ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : میں اپنی زندَگی کے گزرے ہوئے اس دن کے مقابلے میں کسی چیز پر نادِم (شرمندہ)نہیں ہوتا جودن میرا نیک اعمال میں اضافے سے خالی ہو۔

       حضرتَ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: روزانہ تمہاری عمر مسلسل کم ہوتی جارہی ہے تو پھر نیکیوں میں کیوں سستی کرتے ہو؟ ایک مرتبہ کسی نے عرض کی:یا امیرَ المومنین!یہ کام آپ کل پر چھوڑ دِیجئے۔ ارشاد فرمایا:میں روزانہ کا کام ایک دن میں بمشکل مکمل کرپاتا ہوں اگرآج کا کام