Book Name:Zindgi Ka Maqsad

حبشی عابد(عبادت گزار)بھی رہتے تھے جو اس ویرانے میں عبادت کرتے رہتے۔ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ وادی کے ایک کونے میں اور وہ عابد دوسرے کونے میں مشغول عبادت ہوگئے۔ چالیس (40) دن اور چالیس(40)رات تک دونوں ایک دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ جب فرض نماز کا وقت ہوتا تو باجماعت نماز ادا کرتے پھر اپنی اپنی جگہ جاکر نوافل میں مشغول ہوجاتے۔ 40دن بعد ان حبشی بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے پوچھا:اے عامر! کون سی چیز آپ کے لئے باعث ِہلاکت ہے؟ فرمایا:مجھے اللّٰہ پاک سے حیا آتی ہے کہ اس کے علاوہ کسی اورچیز سے خوف کھاؤں۔

ایک بار حضرت سیِّدُناعامررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیمار ہوئے تورونے لگے۔عرض کی گئی:آپ تو بڑے پرہیزگار اور زاہد ہیں پھرکیوں رورہے ہیں؟فرمایا:میں کیوں نہ روؤں اور مجھ سے زیادہ رونے کاحقدار کون ہے؟ اللّٰہ پاک کی قسم! میں دنیا کے چُھوٹنے پر یا موت کی تلخی کی وجہ سے نہیں رو رہا بلکہ میں تواس وجہ سے رو رہا ہوں کہ سفر لمبا اور زادِ راہ کم ہے۔(یعنی آخرت کا سفربہت لمباہے اورمیرے پاس نیکیاں نہیں ہیں)

حضرت سیِّدُنامالک بن دِیناررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک شخص نے کسی کوخواب میں نِدا دیتے سُنا کہ لوگوں کو آگاہ کردو حضرت سیِّدُنا عامر بن عبداللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی اللّٰہ پاک سے ملاقات ہوگی اور جس دن ان کی ملاقات ہوگی اس دن ان کاچہرہ (Face)چودھویں کے چاندکی طرح روشن ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، ۱/۱۴۲ تا ۱۵۰ ملتقطاً و بتغیر)

تُو گناہوں کو کر مُعاف اللہ!               میری مَقبول معذرت فرما!

ہو نہ عطّار حَشْر میں رُسوا   بےحِساب اِس کی مغفرت فرما!

(وسائلِ بخشش مرمّم، ص۷۵)