Book Name:Bazurgan-e-Deen Ka Jazba-e-Islah-e-Ummat

عظیم نیکی کے لئے خُود کو ذہنی طور پر تَیَّار کریں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مسلمانوں کی اِصْلاح کی خاطراُنہیں نیکی کی دَعْوَت دینا وہ عَظِیْمُ الشَّان کام ہے کہ  رَبِّ  کریم نے اپنے پاکیزہ کلام میں اِس اَہَمّ کام کو اَنجام دینے والوں کی تعریف بھی فرمائی ہے،چنانچہ

پارہ 24 سورۂ حٰم السَّجدۃ کی آیت نمبر 33 میں ارشادِ  رَبَّانی ہے:

وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۳۳)  (پ۲۴،حم السجدۃ:۳۳)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے کہ بیشک میں  مسلمان ہوں ۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی اَحمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ اِس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت فرماتے ہیں: اِس(نیکی کی طرف بُلانے)میں اَوّل(پہلے)نمبر(پر)حُضُورِ(انور،شافِعِ مَحْشَر)صَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُراد ہیں۔ اِن کے صَدَقے سے اَوْلیا(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)اور عُلَمَا جو تبلیغ کریں بلکہ مُؤذِّن،تکبیر کہنے والے اورہر وہ مومِن جواللہ  پاک کی مَخلوق کو کسی نیکی کی طرف بُلاۓ(وہ بھی یہاں مُراد ہیں۔)مَعْلُوم  ہوا! رَبّ(کریم) کواُس کی بولی بڑی پیاری مَعْلُوم  ہوتی ہےجو دَعْوَتِ خَیْر(یعنی نیکی کی دعوت) دے، اگرچہ اُس کی آواز موٹی اور باتیں مَعْمُولی ہوں۔(تفسیر نورالعرفان،ص۷۶۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ!اے سنتوں بھرے اصلاحی بیانات کرنے والی اسلامی بہنو !اے  گھر درس کی  سعادت حاصل کرنے وا لیو، اپنے ربِّ کریم کی رحمت پرجُھوم جائیے کہ ربِّ عظیم کو نیکی کی دعوت دینے والے کی بولی بہت پیاری لگتی ہے،کوئی مذاق اُڑائے،آوازیں کسے،باتیں بنائے،کچھ بھی کہے،ہمّت نہ ہارئیے،بلکہ طائف میں پتھروں کی چوٹیں سہنے والے غمخوارآقا ،مکی مدنی مُصْطَفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یاد