Book Name:Bazurgan-e-Deen Ka Jazba-e-Islah-e-Ummat
نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرناکوئی نیا یا مَعْمُولی کام نہیں بلکہ یہ وہ عَظِیْمُ الشَّان کام ہے کہ جسے اَنْبِیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بہت اچھے طریقے سے سَرْاَنجام دیا ،پھر جب نُـبُوّت کادروازہ بندہوا تو مَدَنی آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جانِثار صَحابَہعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کو یہ عظیم ذِمَّہ داری دی گئی،اُمَّت کی اِصْلاح کے مَدَنی جَذبے سے مالا مال اِن حضرات نے جب لوگوں کو نیکی کی دَعْوَت دینے کا مَدَنی کام شُروع کیا تو پُھولوں کی پَتِّیوں یاہاروں کے ساتھ اِن کا اِسْتِقْبال نہیں کِیا گیا بلکہ اِس اِحْسَان (یعنی بھلائی)کے بَدْلے اُن پرظُلْم وسِتَم کیےگئے،قَیْد و بَنْد کی تکلیفیں دی گئیں،جِسْم کی کھالیں تک کھینچ لی گئیں،گَرْم ریت پرگھسیٹا گیا،تِیر وتَلوار اور نیزوں سے جِسموں کو زخمی کِیا گیا، حتّٰی کہ اِس راہ میں اُن حضرات نے اپنی جانوں کی بھی پَروا نہ کی اور کئی ہستیوں نے تو جامِ شَہادت بھی نوش کیا۔ اَلْغَرَض جس عَظِیْمُ الشَّان انداز میں ان اللہ والوں نے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کے مدنی کام کو جاری رکھایقیناًوہ اپنی مِثال آپ ہے۔
جبکہ آج کے حالات بالکل مختلف ہیں،آج تو لوگ مُبَلِّغِیْن کا نِہایَت اَدَب و اِحْتِرام بَجالاتے اور اِنہیں سَر آنکھوں پر بِٹھاتے ہیں،مگر اِس کے باوُجُود ہماری سُستی کا عالَم یہ ہے کہ ہمارے آس پاس بلکہ پڑوس میں مختلف بُرائیوں کا سِلْسِلہ زور و شور سےہوتا ہے،نیکی کی دَعْوَت کے ہمیں بہت سے مَواقِع ملتے ہیں،لیکن افسوس!اُنہیں گناہوں میں مُبْتَلا دیکھ کر اُن کی اِصْلاح پر قُدْرَت ہونے کے باوُجُود ہم سُستی یا شَرْم کے باعِث صِرْف اپنی اِصْلاح میں مَشْغُول رہ کر اُن کی اِصْلاح سے غافِل رہتے ہیں۔یاد رکھئے!اِصْلاح کی قُدْرَت ہونے کے بَاوُجُودپڑوسیوں اور گُناہوں میں مُبْتَلا لوگوں کی اِصْلاح سے مُنہ موڑنا سَراسَر نُقْصان کا باعث ہے ۔آئیے!اس ضمن میں ایک دل ہِلا دینے والی رِوایت سُنیے اورنیکی