Book Name:Oraad-o-Wazaef Ki Barakaein

اجمعین)فرماتے ہیں:جوکوئی صبح و شام اِکّیس(21)بار لَاحَوْل شریف(یعنی لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم)پانی پر دم کر کے پی لیا کرے تو اِنْ شَآءَ اللہ وَسوسَۂ شیطانی سے اَمن میں رہے گا۔

(مِرآۃالمناجیح،۱/۸۷ملخصاً)

بلاؤں نے مجھے ہر سَمت سے کچھ ایسا گھیرا ہے مرے بڑھتے ہی جاتے ہیں مسائل یارسولَاللہ

تمہیں  دیتا ہوں مولیٰ واسِطہ میں چار یاروں کا   مِرے ہوجائیں طے مشکل مراحل یارسولَاللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص٣٣٥)

صبح و شام کی تعریف:

       شَیْخِ طریقت،امیرِاَہلسنّت،بانیِ  دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہشجرۂ، قادِریہ، رضویہ، ضیائیہ،عطاریہکے صَفحہ نمبر11پر صبح اور شام کی تعریف بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:آدھی رات ڈَھلے سے سُورج کی پہلی کرن چمکنے تک”صُبح“ہے۔ اس سارے وَقفے میں جو کچھ پڑھا جائے اُسے صُبح میں پڑھنا کہیں گے اوردوپَہَر ڈَھلے (یعنی ابتِدائے وَقْتِ ظُہر ) سے لے کر غُرُوبِ آفتاب تک’’شام ‘‘ہے ۔ اِس پورے وَقفے میں جو کچھ پڑھا جائے اُسے شام میں پڑھنا کہیں گے ۔(شجرۂ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطاریہ،ص۱۱)

       آئیے!فتاویٰ رضویہ  جلد23،صفحہ 398سےاوراد  و  وظائف سے متعلق کچھ معلوماتی مدنی پھول سنتے ہیں:

1۔ جب بھی کوئی وظیفہ پڑھا جائے تو  وہ  کسی جائز  کام کو پورا کرنے کے لیے،اللہ  پاک کی بارگاہ میں عاجزی کرنے کا ذریعہ ہو۔نیز وظیفہ پڑھنے والاوظیفے کو اللہ  پاک کی بارگاہ میں وسیلہ