Book Name:Oraad-o-Wazaef Ki Barakaein

بنائے اور ثواب کی نیّت سے وظیفہ کرے۔

2۔ ان نیّتوں کے ساتھ وظیفہ مسجد میں بھی کیا جاسکتا ہے۔

3۔ اگر وظیفہ صرف اسی نیّت سے کیا جائے کہ میرا کام ہو جائے تب بھی جائز تو ہے مگرثواب نہیں ملے گا اور ایسے وظیفے مسجد میں نہ کرنا بہتر ہیں۔

4۔ یہ کیسے پتہ چلے کہ وظیفہ ثواب  ودعا سمجھ کر کررہے ہیں یا اپنا مقصد پانے کے لیے؟ اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ اگر وظیفہ کرنے کے باوجود مقصد نہ مِلا تو وظیفہ ہی چھوڑ دیا تو یہ وظیفہ اپنا کام نکالنے ہی کے لیے تھا،  کیونکہ اگر دعا و  ثواب سمجھ کر کرتے تو جاری رکھتے۔

5۔ وظیفہ جائز کام کے حصول کے لیے ہو۔ اگر ناجائز کام کے لیے ہو مثلاً میاں بیوی میں لڑائی کروانے کے لیے توایسا  وظیفہ حرام ہے۔

6۔ وظیفہ اگر کسی جائز کام کے لیے ہی ہو ،مگر کسی ناجائز طریقے سے ہو مثلاً سفلی عِلْم وغیرہ کے ذریعے تب بھی حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۳/۳۸۹ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عموماً جب انسان بیمار ہوتا ہے تو سیدھا کسی ڈاکٹر یا حکیم کے پاس جاتا ہے،وہ ڈاکٹر یا حکیم مریض کی حالت کے مطابق اس  کو چند چیزوں کا پرہیز بتاتا ہے،مثلاًسادہ غذائیں کھانے کی تاکیدکرتا ہے اورکہتا ہے کہ اگر پرہیز کروگے تو ہی دوا اثر کرے گی،پرہیزکرنے سے جلد عِلاج ہوگا،اگر بدپرہیزی کی تو سوائے پیسہ ضائع کرنے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔اب مریض اگر اپنےطبیب کی ہدایت کےمطابق دوا (Medicine) وقت پر لے اورپابندی  سے پرہیز بھی جاری رکھے تو اِنْ شَآءَ اللہوہ