Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کےتقریباً پانچ(5)یا چھ(6)ماہ بعد3رمضانُ المبارک11ہجری میں آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاکاوصال ہوا۔(سفینۂ نوح، حصّہ دُوُم، ص ۵۴ ملخصاً)

      میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!بیان کردہ  حکایت سے ہمیں3مدنی پھول حاصل ہوئے،(1) شادی کے بعد بیٹی کے گھر جانا اور اس کی عیادت کرنا سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتِ مبارَکہ ہے۔(2)تکلیفوں اور فاقوں بھری زندَگی بسَر کرنا آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مَحض اِختِیاری عمَل تھا کسی مجبوری وبے بسی کے سبب نہ تھا،جبھی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:’’اگر میں(اللہ کریم سے)مانگوں تو وہ مجھے ضرور کھلائے مگر میں نے دُنْیا پر آخِرت کو ترجیح دی۔‘‘ اِسی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مُبارَک گھرانہ بھی  قناعت کی دولت سے مالا مال اور پیکرِصبْر ورِضا  تھا۔(3) غُربَت اور فقْروفاقہ میں صبْر کرنا اور اِس کی تلقین کرنا سنّتِ مصطفے ہے، جیسا کہ اِس واقِعہ سے پتا چلتا ہے کہ رحمتِ عالم،نورِمُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی لاڈلی اور چہیتی(پیاری)بیٹی حضرت سیِّدَتُنا فاطِمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کو غُربَت کی آزمائش میں صبْر کرنے اور ثابِت قدَم رہنے کی تلقین فرمائی اور خود بھی کئی دنوں سے فاقوں پر صبْر کئے ہوئے تھے۔اس لئے ہمیں بھی چاہیے کہ چاہے کیسے ہی حالات ہوں ہر حال میں صبراور شکر ہی سے کام لیں ہرگز شکوہ وشکایات کو زبان پر مت لائیں اللہ پاک نے چاہا تو تمام مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہنا بھی صبر و شکر کا خزانہ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے،لہٰذا

مجلس تقسیم ِرَسائل

دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے اور اسلام کے پیغام کو عام کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیجئے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کم و بیش104 شعبہ جات میں نیکی کی دعوت  کی دھومیں