Book Name:Imdaad-e-Mustafa

ستر(70) صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سیراب ہوگئے  ،لیکن پھر بھی دودھ پیالے میں بچ گیا۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بخاری شریف میں  یہ روایت بھی ہے کہ  اُنگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کر کے چودہ سو (1400)یا اِس سے بھی زائد اَفراد کوسیراب کردیا۔(بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الحدیبیۃ،۳ /۶۹، حدیث:۴۱۵۲ و۴۱۵۳ ماخوذاً)

اُنگلیاں پائیں وہ پیاری پیاری  جن سے دریائے کرم ہیں جاری

جوش پر آتی ہے جب غمخواری تِشنے سیراب ہوا کرتے ہیں

(حدائقِ بخشش،ص۱۱۳)

شعر کی وضاحت: ہمارےآقا،مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کی نرم و نازک اور پیاری  پیاری اُنگلیوں کی یہ شان ہے کہ ان سے پانی کے چشمے جاری ہوجاتے ہیں، میٹھے آقا،مالکِ ہردوسَراصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَجب اپنے غلاموں پر  مہربان ہوتے ہیں تو پیاسوں کو اِنہی انگلیوں سےسیراب فرمادیتےہیں ۔

لُعابِ دَہن سےبہت سے لوگوں کو شِفا عطا فرمائی۔(خصائص کبری،باب آیاتہ فی ابراء المرضی …الخ، ۲/۱۱۵-۱۱۸ ماخوذاً)

جیسا کہ بڑا مشہور واقعہ ہے کہ مکہ پاک سے مدینہ طیّبہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے جب اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا ابو بکر صدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہ  نبیِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کےساتھ غار کی طرف چلے،  تو وہاں پہنچنے پر سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے عرض کیا:یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! جب تک میں اندر نہ جاؤں آپ داخل نہ ہوں، اگر اس میں کوئی نقصان دہ چیز ہوگی تو آپ سے پہلے مجھ تک پہنچے گی۔پھر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اندر گئے غار صاف کیا، غار میں چاروں طرف سوراخ تھے ، جنہیں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ   نے اپنے تہبند کے ٹکڑے کرکے پُر کیا۔ دو سوراخ رہ گئے ،ان پر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اپنا پاؤں رکھ دیا اور