Book Name:Imdaad-e-Mustafa

لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- (پ ۱۸، النور:۶۳)                  ترجَمَۂ کنزُالایمان:رسول کےپکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم  میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے 

کہ اے زید،اے عمْرو۔ بلکہ یوں عرض کرو: یَارَسُولَ اللہ، یَانَبِیَّ اللہ،یَاسَیِّدَالْمُرْسَلِیْن،یَاخَاتَمَ النَّبِیِّیْن ،یَاشَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ (فتاویٰ رضویہ، ۳۰/۱۵۶)

غَیْرُاللہ سے مدد مانگنا کیسا؟

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! یادرکھئے!اللہ  پاک کے سوا کوئی  بھی مخلوق خواہ وہ کیسی ہی بزرگ ہو ، حقیقی طور پر مدد نہیں کرسکتی۔حقیقی مددگار صرف اور صرف اللہ  پاک ہی کی ذات ہے۔ جیسا کہ اللہ  پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) (پ۱، الفاتحۃ:۴)             ترجَمَۂ کنزُالایمان:ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں 

تفسیر صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے:حقیقی مدد کرنے والا بھی تُو ہی ہے۔تیری اجازت و مرضی کے بغیر کوئی کسی کی کسی قسم کی ظاہری، باطنی، جسمانی روحانی، چھوٹی بڑی کوئی مدد نہیں کرسکتا۔(صراط الجنان،۱/۵۳) البتہ اللہ  پاک کی عطا سے اللہ  پاک کے نیک بندے بھی مددگار ہیں اور اللہ  پاک کی عطا سے وہ مدد بھی کرتے  ہیں۔جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشادِ ربانی ہے:

فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(۴) (پ ۲۸، التحریم:۴)