Book Name:Imdaad-e-Mustafa

ترجَمَۂ کنزُالایمان:تو بے شک اللہ  ان کا مدد گار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں 

تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے:اس آیت میں  حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور نیک مسلمانوں  کو مولیٰ یعنی مدد گار فرمایا گیا اور فرشتوں  کو ظہیر، یعنی معاون قرار دیا گیا، اس سے معلوم ہواکہ اللّٰہ  پاک کے بندے مدد گار ہیں  ،یاد رہے کہ جہاں  غیرُاللّٰہ کی مدد کی نفی ہے ،وہاں  حقیقی مدد مراد ہے۔(صراط الجنان، ۱۰/۲۱۸)

          اور اس حقیقی مددگار ،خدائے بے نیاز کی عطاسے محبوبِِ غفّار، ہمارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی سِیرتِ مبارَکہ میں مدد کرنے کی تو اتنی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سب جمع کی جائیں تو ایک عظیمُ الشَّان کتاب مُرَتَّب ہوسکتی ہے۔آئیے!مختصراً چند مثالیں سنتے ہیں :

بخاری شریف میں ہے، نبیِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   َ نے تھوڑے سے کھانے سے پورے لَشکر کوسَیْرفرمادیا۔(بخاری،  کتاب المغازی، باب غزوۃ الخندق …الخ، ۳/۵۱-۵۲، حدیث: ۴۱۰۱ ماخوذاً)

امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے یہ حدیث بھی نقل فرمائی ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دودھ کےایک پیالے سے 70صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کوسیراب کردیا۔(بخاری، کتاب الرقاق ،باب کیف کان عیش النبی…الخ،۴/۲۳۴،حدیث: ۶۴۵۲ ماخوذاً)

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے ایک کلام میں  اس واقعے کی منظرکشی کتنے پیارے اندازمیں کی ہے۔

کیوں جنابِ بُوہریرہ تھا وہ کیسا جامِ شِیر                     جس سے ستّر صاحبوں کا دودھ سے منہ پِھر گیا

(حدائقِ بخشش،ص۵۳)

شعر کی وضاحت:اےجنابِ ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ !وہ دودھ کاپیالہ کیسا میٹھا اورلذیذتھا، جس سے