Book Name:Imdaad-e-Mustafa

جنگل (Jungle)میں تسبیح اور کلمۂ  طَیِّبَہ پڑھتی ہوئی جارہی تھی ۔(دلائل النبوۃ،باب ماجاء فی کلام الظبیۃ …الخ،۶/۳۵)

اُونٹ کی فَریاد

حضرت سَیِّدُنا یَعلیٰ بن مُرَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک دن ہم حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ سفر پر جارہے تھے،اچانک ہمارا گزر ایک ایسے اُونٹ کے پاس سے ہوا کہ جس پر پانی کی مشکیزیں لادی جارہی تھیں،جب اُونٹ نے حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھا تو وہ بِلْبِلانے لگا اور اپنی گردن کو جُھکالیا،حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا :اِس  اُونٹ کا مالک کہاں ہے؟(اتنے میں)وہ آگیا،حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:تم اِسے میرے ہاتھ بیچ دو، اُس نے کہا بلکہ یہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تحفۃً پیش کرتا ہوں،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:بلکہ اِسے بیچ دو،اُس نے کہا، بلکہ تحفۃً پیش کیا،البتَّہ یہ اُونٹ ایسے گھرانے کا ہے کہ جس کا ذریعَۂ روزگار اِس کے سوا اور کوئی نہیں،حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:بہرحال جب تم نے اِس کا مُعَامَلَہ ذِکْر کر ہی دیا ہے تو سُنو! اِس نے کام زیادہ لینےاور چارہ کم دینےکی شکایت کی ہے، لہٰذا اِس کے ساتھ اَچّھا سُلوک کیا کرو۔(دلائل النبوۃ،ذکر المعجزات الثلاث التی شہدن …الخ،۶/۲۳)

اپنے مولیٰ کی ہے بس شان عظیم                              جانور بھی کریں جن کی تعظیم

سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم                               پیڑ سجدے میں گِرا کرتے ہیں

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد                                ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اِسی دَر پر شُتُرانِ ناشاد                                        گلۂ رنج و عنا کرتے ہیں

 (حدائق بخشش،ص۱۱۲-۱۱۳)

کلامِ رضا کی وضاحت:پہلے دومِصرعوں کا مطلب یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ