Book Name:Imdaad-e-Mustafa

مجھے(تمہاری جانب)مُتَوَجِّہ کیا۔صُبح اُٹھا تو مُصطَفٰے جانِ رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَرَکت سے سُوجن اور دَرد کا نام و نشان تک مِٹ چُکا تھا۔(سعادۃ الدارین،الباب الرابع فیماورد من لطائف …الخ، ص۱۴۰)

یہ مریض مر رہا ہے تِرے ہاتھ میں شِفاء ہے                           اے  طبیب!  جلد  آنا  مَدَنی  مدینے  والے

مجھے آفتوں نے گھیرا، ہے مصیبتوں کا ڈیرا                             یا نبی مدد کو آنا مدنی مدینے والے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۴۲۷-۴۲۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےچہرے کی سیاہی دُور فرمادی:

اسی طرح حضرت سَیِّدُنا  سفیان ثوریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:میں نے دورانِ طواف ایک شخص کو ہر قدم پر حُضورنبیِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہوئے دیکھا تو اُس سے پوچھا: اے بھائی!سُبْحٰنَ اللہ ، لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُکے بجائے دُرُودِ پاک کا وِرد کئے جا رہے ہو،اِس میں کیا راز ہے؟تو وہ پوچھنے لگا:اللہپاک آپ کو معاف فرمائے، آپ کون ہیں؟میں نے بتایا:میں سفیان ثوری ہوں۔تو اُس نے کہا:اگر آپ اَہلِ زمانہ میں اجنبی نہ ہوتے تو میں آپ کو اپنے حال اور اِس راز کی خَبَر نہ دیتا ،پھر بولا کہ میں اپنے والدِ گرامی کے ساتھ حجِ بیتُ اللہ کے ارادے سے چل پڑا۔ دورانِ سفر میرے والدِ محترم بیمار ہو گئے،اُن کا چہرہ سیاہ(Black) ہوگیا،آنکھیں نیلی پڑگئیں اورپیٹ پھُول گیا،میں نےروتے ہوئےیہ پڑھا:اِنّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ(پ۲، البقرۃ:۱۵۶)(ترجَمۂ کنز الایمان:ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اُسی کی طرف پھرنا)(تھوڑی دیر بعد)اِسی ویرانے میں میرے والد کا انتقال ہوگیا،پھر میں نے اُن کے چہرے پر چادر ڈال دی۔ اچانک مجھ پر نیند  کا غَلَبَہ ہوا اور میں سو گیا،