Book Name:Imdaad-e-Mustafa

اُسی وقت اُن کی پنڈلی کو درست کر دیا۔(بخاری،کتاب المغازی،باب غزوۃ خیبر، ۳/۸۳،حدیث:۴۲۰۶ ملخصاً)

بخاری شریف کی ایک اور روایت میں ہے کہ َقحط (Drought) سے نجات پانے کیلئے ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دعا کی درخواست کی،حُضورِ اقدسصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےدعا فرمائی تو ایسی بارش بَرسی کہ ہفتہ بھر رُکنےکا نام نہ لیا۔(بخاری، کتاب الاستسقاء،باب الاستسقاء علی المنبر،۱/۳۴۸،حدیث:۱۰۱۵ ماخوذاً)  صحیح بخاری میں ہے کہ صحابۂ کرامرَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْنایک مرتبہ سفر میں پیاس سےبےقرار ہوئے تو بارگاہِ رِسالت میں حاضر ہو کر اپنی پیا س کے بارے میں عرض کی،سرکارِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُنگلیوں سے پانی کے چشمے بہا کر اُنہیں سیراب کر دیا۔(بخاری،کتاب المناقب،باب علامات النبوۃ … الخ،۲/۴۹۵، حدیث:۳۵۷۹ ماخوذاً)

اُنگلیاں ہیں فیض پر ٹُوٹے ہیں پیاسے جُھوم کر

ندیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ

(حدائقِ بخشش،ص۱۳۴)

شعر کی وضاحت: حدیبیہ کے مقام پر جب پانی ختم ہو گیا تھا، تو نبیِ کریم،صاحبِ خُلْقِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اپنا دست ِ مبارک برتن میں رکھا تو گویا پانی کی نہریں جاری ہو گئیں ، جن سے ہزار سے زائد صحابَۂ کرا م  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اپنی پیاس بجھائی اور اپنے برتن بھرے۔ اُسی منظر کا نقشہ کھینچتے ہوئے اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک انگلیوں سے رحمت کی پانچ نہریں تھیں ،جو بہہ رہی تھیں اور صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  جھوم جھوم کر آتے اور اپنی پیاس بجھا رہے تھے۔

مسلم شریف میں تو یہاں تک ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ربیعہ بن کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے جنت مانگی تو اُنہیں جنت  بھی عطا کر دی۔(مسلم کتاب الصلاۃ،باب فضل السجود …الخ، ص ۱۹۹،حدیث: ۱۰۹۴ماخوذاً)