Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

سے قَبْر میں ہونے والے عذاب کو کس طرح سہہ سکے گا؟ اوراکثرتو ایسا بھی ہوتا ہے کہ جھوٹا شَخْص اپنے جھوٹ کی وجہ سے اس دنیا میں ہی عذابِ الٰہی میں مُبْتَلاہوجاتا ہے۔  چُنانچہ

جُھوٹا چور:

ایک شَخْص نے اپنے چچا کے بیٹے (Cousin)  کا مال چُرالِیا،   مالِک نے چور کو حَرمِ پاک میں پکڑ لِیا اور کہا : یہ میرا مال ہے! چور نے کہا : تم جُھوٹ بولتے ہو! اُس شَخْص نے کہا:  ایسی بات ہے تو قَسَم کھاکر دِکھاؤ! یہ سُن کر اُس چور نے (کعبہ شریف کے سامنے) ”مَقا مِ ابراہیم“کے پاس کھڑے ہو کر قَسَم کھا لی ،  یہ دیکھ کر مال کے مالِک نے ”رُکْنِ یَمانی“ اور ”مَقامِ ابراہیم“ کے درمیان کھڑے ہو کر دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھا لئے ،  ابھی وہ دُعا مانگ ہی رہا تھا کہ چورپاگل ہو گیا اور وہ مکہ شریف میں اِس طرح چیخنے چِلَّانے لگا:  ”مجھے کیا ہوگیا؟ اور مال کوکیاہوگیا!  اورمال کے مالِک کو کیا ہو گیا! “ یہ خَبَر اللہ پاک کے پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے دادا جان حضرت سَیِّدُنا عَبْدُالمُطَّلِبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو پہنچی تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لائے اور وہ مال جَمْع کر کے جس کا تھا،   اُس شَخْص کو دے دیا اور وہ اُسے لے کر چلا گیا ،  جب کہ وہ چور پاگلوں کی طرح  (بھاگتا اور)  چیختا چِلّاتا رہا ،  یہاں تک کہ ایک پہاڑ سے نیچے گِر کر مرگیا اور  جنگلی جانور اُس کو کھا گئے۔     (اَخْبار مَکّۃ لِلاَزْرَقی،  ص۲ / ۲۶ مُلَخَّصًا)  

                                                                                                                                                                                                    صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!  آپ نےسنا کہ چوری کرنے،  جھوٹی قسم کھانے اور جھوٹ بولنے والا کیسے عِبْرَت ناک انجام سے دوچار ہوا۔  اس لیے ہمیں بھی  چوری کرنے،   جُھوٹی قسمیں کھانے اور خُصُوصاً جُھوٹ جیسے بَدترین گُناہ سے بچنا چاہیے۔ 

مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر طرح کے گُناہوں خُصُوصاً جھوٹ سے بچنے اور سچ کی عادت بنانےکےلیے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کےمَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے۔  یاد رکھئے! خَربوزے کو دیکھ کر خَربوزہ رنگ پکڑتا ہے،  تِل کو گُلاب کے پُھول میں رکھ دیا جائے تو اُس کی صُحبت میں رہ کر گُلابی ہو جاتا ہے،  اسی طرح عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو کر عاشقانِ رسول کی صُحبت میں رہنے والا،  اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مہربانی سے”اَنْمول ہیرا“بن کر خُوب جگمگاتا ہے۔اگرہم بھی جُھوٹ،  غیبت،   چُغلی،  فلمیں ڈِرامے دیکھنے،  دکھانے،  گانے باجے سُننے،  سُنانے جیسی بُری عادتوں سے پیچھا چُھڑانا چاہتے ہیں تو ہاتھوں ہاتھ اس مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو کرعملی طورپر دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں شرکت کی سعادت حاصل کرتے رہیں،  عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سُنَّتوں کی تَرْبِیَت  کیلئے راہِ خدا میں سفر اِخْتِیار  کریں،  کامیاب زِندگی گُزارنے اور اپنی آخِرت سنوارنے کیلئے روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہوئے مَدَنی انعامات کےرِسالے میں دیے گئے خانے پُر کرکے ذِمہ دارکو ہر مَدَنی ماہ کی10تاریخ کا اِنتظارکیے بغیر،   پہلی تاریخ کوہی جَمْع کروانے کا معمول بنا لیں۔اس کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار سُنَّتوں بھرے اجتِماع اورمدنی مذاکرے میں خود بھی شرکت کریں اوردُوسروں تک بھی اس کی دعوت پہنچاتے رہیں،  دعوتِ اسلامی کے ہر دلعزیز،  100 فیصد اسلامی چینل”مَدَنی چینل“خود بھی دیکھتے رہیں اور دُوسروں کو بھی دیکھنے کی ترغیب دِلاتےرہیں۔اس کے علاوہ ذیلی حلقے کے12مدنی کاموں میں بھی خوب خوب حصہ لینے کی عادت بنائیں۔اگر ان مدنی کاموں میں مُستقل مزاجی کے ساتھ شرکت اور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں اِستقامت نصیب ہو گئی تو اللہ کریم