Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

                                                                                                                                             صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!  آپ نے سُنا کہ جُھوٹ کتنی خطرناک بیماری ہے۔انسان مسلسل جھوٹ بولتے رہنے کی وجہ سے اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔  ہم میں سے کوئی ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ ہمارا نام تھانے میں مُجْرِموں کے رَجِسٹر میں  دَرْج کر دیا جائےاور اگر ایسا ہو جائے تو ہمارے دِن کا چین اور راتوں کی نیند و سُکُون برباد  ہو جائے،  غور کیجئے!  جب مُجْرِموں کی فہرست میں اپنا نام دیکھنا کسی کومنظور نہیں تو  ربِّ کریم کے نزدیک اگر کسی کو جُھوٹوں کی فہرست میں ڈال دیا جائے اورمُسَلْسَل جُھوٹ بولنے کی وجہ سے اسے کَذَّاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جائے،   ایک مُسَلمان کو یہ بھی گوارانہیں ہونا چاہیے۔اسی طرح  اگر کسی کومعلوم ہو کہ فُلاں راستے میں قدم قدم پر خطرہ ہے،  اس پر جانے سے جان ومال کا نُقصان بھی ہوسکتا ہے،  تو عَقْلمند شَخْص ہمیشہ اس راستے پر جانےسے بچتا رہے  گا،  مگر افسوس!  ہمیں اپنی دنیا بہتر بنانے کی فِکْر تو ہردَم لگی رہتی ہے،  لیکن ہم اپنی آخِرت اچھی  بنانے کی کوشش سے بالکل غافِل ہیں،   ہم جانتے ہیں کہ جھوٹ جہنَّم کی طرف جانے والا ایک خطر ناک راستہ ہے،   مگر ہم سارے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑی تیزی سے اس  راستے پرچلے جارہے ہیں ،  افسوس صَد کروڑ افسوس!  اب تو جھوٹ بولنے والوں نے مَعَاذَ اللہ  جھوٹ  کو بُرائی سمجھنا ہی چھوڑ دیا ۔  دُنیا میں جُھوٹ بول کر چندروپوں کا فائدہ اُٹھانے والے،  جُھوٹےلطیفوں کے ذریعے دوسروں کو ہنسانے والے،  جُھوٹے خواب سُناکر دوسروں کا دِل بہلانے والے،  اپنے نام کے ساتھ جھوٹے اَلْقابات لگا کر حُبِّ جاہ  (عزت وشُہرت کی مَحبَّت) کا سامان کر نےوالے یاد رکھیں کہ مرنے کے بعد جھوٹ کا  عذاب  ہر گز ہرگز برداشت نہ ہوسکے گا۔  چُنانچہ

جھوٹے شَخْص کو ملنے والے عَذابات

نُورکے پیکر،   تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرْشاد فرمایا: خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے! میں اُس کے ساتھ چَل دِیا،  میں نے دو (2) آدَمی دیکھے،  ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ،   کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُور (لوہے کی کیلیں نکالنے والا آلہ)  تھا،  جسے وہ بیٹھےشَخْص کے ایک جَبڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا،  پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا،  اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پرلَوٹ آتا،   میں نے لانے والے شَخْص سے پُوچھا:  یہ کیا ہے؟ اُس نے کہا:  یہ جُھوٹا شَخْص ہے،  اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔  ( مساویٔ الاخلاق للخرائطی،  باب ماجاء فی الکذب وقبح مااتی بہ اھلہ،   ص:  ۷۶،  حدیث :  ۱۳۱،  جھوٹا چور،   ص: ۱۴)

مشہور بُزرگ حضرت سَیِّدُنا ابُوعبدُالرَّحْمٰن حاتِم اَصَمّ بلخی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ ”جھوٹا“دوزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل جائے گا۔  ”حسد کرنےوا لا“ جہنَّم میں سُؤر کی شَکْل  میں بدل جائے گااور ”غیبت کرنے والا“جہنَّم میں بندر کی شَکْل میں بدل جائے گا۔    (تنبیہ المغترین،   ص:  ۱۹۴،   ازجھوٹاچور: ۱۰)  

                                                                                                                                                                               صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اس روایت میں جہاں اپنےمسلمان بھائی کی نعمت کودیکھ کر حَسَدکاشکارہونےوالوں اور لوگوں کی غیبت کرنے والوں کےلیے دَرْسِ عِبْرت ہے،  وُہیں جُھوٹ بولنے والوں  کیلئے بھی سبق مَوْجود ہے۔اگرچہ جُھوٹ بول کر اِس فناہوجانےوالی دُنیا میں کامیابی پانےوالا پُھولے نہیں سَماتا،  لیکن قَبْر وآخِرت میں سِوائے افسوس سے ہاتھ مَلنےکے اِس کے پاس کوئی چارہ نہ ہوگا۔  ذرا غور کیجئے ! دُنیا میں دانت کادَرْد نہ سہہ سکنے والا،  آخِرت میں جبڑے چِیرے جانے پر ہونے والی تکلیف کس طرح برداشت کرسکے گا؟  دُنیا میں ایک مچھر کے کاٹ لینے پر بے قَرار ہوجانے والا،   جھوٹ بولنے کی وجہ