Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

دینے میں حَرَج نہیں جبکہ سب کو مَعلُوم ہو کہ یہاں ”جسمانی رشتہ“ مُرادنہیں۔  ہاں!  اگر ایسے ”ابّا جان“ کوبھی کسی نے سَگا باپ ظاہِر کِیا تو گنہگار و عَذابِ نار کا حَق دار ہے۔

شَیْخُ الحدیث،  حضرت مَولانا عَبْدُالْمُصْطَفٰے اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  آج کل بے شُمار لوگ اپنے آپ کو صدّیقی و فارُوقی و عثُمانی و سَیِّدکہنے لگے ہیں! اِنہیں سوچنا چاہیے کہ وہ لوگ ایسا کرکے کتنے بڑے گناہ کے دَلْدَل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ربِِّکریم ان لوگوں کو صِراطِ مستقیم (سیدھے راستے) پر چلنے کی تَوفِیق عَطا فرمائے اور اِس حَرام و جَہنَّمی کام سے اِن لوگوں کو تَوبہ کی تَوفِیق عَطا فرمائے۔  (آمین)  (جہنم کے خطرات،   ص۱۸۲ملخصاً)  (پردے کے بارے میں سوال جواب ،  ص۳۷۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مذاق میں جھوٹ بولنا

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اس میں کوئی شک نہیں کہ جُھوٹ ہمارے مُعاشَرے میں ایک وائرس  (جراثیم)  کی طرح پھیلا ہوا ہے۔شاید ہی ہماری کوئی بیٹھک جھوٹ سے مَحفُوظ ہوتی ہو،  خُصُوصاً مذاق میں جھوٹ بولنا تو بہت عام ہے،  خُوش گپیوں کیلئے مَحفِل سجا نا اور  پھراسےرنگ دینے کیلئے  جھوٹے  چُٹْکلے،  جھوٹی کہانیاں اورجھوٹے قصّے سناکر لوگوں کو ہنسانا،  اسی طرح موبائل فون کے ذریعے افواہیں اُڑانا،  سوشَل مِیڈیا (Social Media) کے ذریعےکسی کی طرف جُھوٹی بات مَنْسُوب کرکے پھیلانا توبُرا ہی نہیں سمجھا  جاتا،  حالانکہ اِن سب باتوں میں شَیْطان کی خُوشی اور اپنی آخِرت کی بربادی ہے۔  جُھوٹ کی مُرَوَّجَہ صُورتوں میں سے ایک اور خَطَرناک صُورت کورٹ (عدالت) میں جُھوٹی گواہی دینا بھی ہے۔جُھوٹ کی یہ صُورت  یعنی کورٹ  (عدالت) میں جُھوٹی گواہی دیناسب میں خَطَرناک ہے،   کیونکہ اِس سے لوگوں کے حُقُوق اور عزّت و آبرو کو نُقْصان پہنچتا ہےاور ا س سے مُعاشَرتی نِظام میں خَلَل واقِع ہوتا ہے۔

 رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا: جُھوٹی گواہی،  اللہ پاک کے ساتھ شِرک کے برابر  ہے۔  (سنن الترمذی ،  ابواب الشہادات،  باب ماجاء فی شہادۃ الزور،  ۴ / ۱۳۳)  اِسی طرح جھوٹی قسمیں کھانا بھی اِنْتہائی بُری عادت ہے،  افسوس! ہمارے یہاں جُھوٹی قسمیں کھاکر ترقّی پانے کو بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے اور جوجُھوٹ سے دامَن بچاتے ہوئے ہمیشہ سچ بولنے کا عادی ہو،  اُسے بے وقوف،   کم عَقْل اورنادان سمجھا جاتا ہےجبکہ سچ کو تَرقّی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ تَصَوُّر کِیا جاتا ہے۔شایدیہی وجہ ہے کہ بسا اَوقات بُرے مَقاصِد کے لیے جُھوٹی قَسَم اُٹھانے سے بھی دَریغ نہیں کِیا جاتا۔حالانکہ یہ بھی گُناہِ کبیرہ ہے۔آئیے!  جُھوٹی قسمیں کھانے کے مُتَعلِّق دو  (2) فَرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنتے ہیں:

  -1ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنا،  والِدَین کی نافرمانی کرنا،  کسی جان کوقَتل کرنا اورجُھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہیں۔   (بخاری ،   کتاب الایمان والنذور ،   ۴ / ۲۹۵،   حدیث:  ۶۶۷۵)  

  -2ارشاد فرمایا: جو اپنی قَسَم کے ذریعے کسی مُسَلمان کا حق چھینے،  تو اللہ  پاک اُس پر جہنَّم کو واجِب اور جَنَّت کو حَرام کر دے گا۔صحابۂ کرام  (عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) نے عَرْض کی :  یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ  وَسَلَّمَ! اگروہ معمولی چیزہوتو؟ فرمایا: اگرچہ لُوبان ہی ہو۔   (مسلم ،   کتاب الایمان ،  حدیث: ۱۳۷،  ص ۸۲)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نے سنا کہ میٹھے مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جھوٹی  قسمیں کھا کے دوسروں کا مال دبانے والے  کےلیے