Book Name:Shan-e-Sahaba

بابُ المدینہ  (کراچی)   کے علاقے ملیر ہالٹ کے ایک اسلامی بھائی ۲۹ رمضان المبارک ۱۴۲۸؁ھ میں عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں شریک تھے اورنمازِ فجر کے بعد معتکفین اسلامی بھائی شیخ طریقت،   امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دیدار کی برکتیں لُوٹ رہے تھے۔   اعتکاف کے جدول کے مطابق اس دوران شجرۂ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ پڑھاجانے لگا تو  وہ اسلامی بھائی پہلی صف میں آکر بیٹھ گئے۔   سب اسلامی بھائی مل کر بلند آواز سے شجرہ عالیہ قادریہ رضویہ کے منظوم دعائیہ اشعار پڑھ رہے تھے جب سرکارِ مدینہ سُرورِ قلب وسینہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ذکرمبارک آیا تو  انہوں نے اپنے انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگائے۔   اچانک ان پر غنودگی طاری ہوگئی،   سر کی آنکھیں کیا بند ہوئیں ان کے دل کی آنکھیں کھل گئیں۔   انہوں نے دیکھا کہ امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے ہمراہ شجرہ شریف پڑھنے والے تمام اسلامی بھائی سنہری جالیوں کے سامنے حاضر ہیں۔    ہمارے مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ وہاں اپنے عشاق کو شربتِ دیدار پلا رہے ہیں۔   حاضرین شجرۂ عالیہ کے دُعائیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اپنے دست پراَنوار بلند کئے ان دعائیہ اشعارپر آمین فرما رہے تھے ۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بے مثل کرداراور پاکیزہ اَطْوار،    اُمَّت کی اِصْلاح وتَربِیَت کے حوالے سے بہت اَہَمیَّت کے حامل ہیں،   فرمانِ مُصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے  ”مِثْلُ اَصْحَابِيْ فِيْ اُمَّتِيْ كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ لَا يَصْلَحُ الطَّعَامُ  اِلَّا بِالْمِلْحِ یعنی میرے صحابہ  (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن)   کی مثال میری اُمّت میں کھانے میں نمک کی سی ہے کہ کھانا بغیر نمک کے دُرُسْت  نہیں ہوتا۔   “    ([1])  یعنی جیسے نمک ہوتا ہے تھوڑا ،   مگر سارے کھانے کو دُرُسْت کردیتا ہے،    ایسے ہی میرے صحابہ  (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن)   میری اُمّت میں ہیں تھوڑے ،   مگر سب کی اِصلاح اِنہی کے ذریعے سے ہے۔   ریل کا پہلا ڈَبّہ جو  اِنْجن سے مُتَّصِل ہے،   وہ ساری



[1]    شرح السُّنۃ، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضل الصحابۃ، ۷ / ۷۶، حدیث:۳۸۶۳