Book Name:Shan-e-Sahaba

جامعات و مدارس کے طلبۂ کرام کی شرکت کروانا اور ان کے لئے مناسب خیر خواہی کا اِنتظام کرنا ہے۔   اللہ پاک”مجلسِ رابطہ بالعلما والمشائخ“ کو مزید ترقیاں عطا فرمائے اور ہمیں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے سچی پکی وابستگی نصیب فرمائے۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!  جس طرح کسی مُسلمان کی بڑی سے بڑی نیکی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی چھوٹی  سی نیکی کے برابر نہیں ہو سکتی،    اسی طرح کوئی کتنا ہی بڑا ولی ،    غوث اور قُطُب بن جائے اور اس کی ذات سےبکثرت  کرامات کا صُدُور بھی ہوتا رہے،    لیکن وہ پھر بھی  کسی صحابی کے مَقام تک نہیں پہنچ سکتا۔    شَیخُ الْحدیث حضرت علامہ مُفْتی عبدُالمصطفٰے اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: تمام عُلَماءِ اُمَّت واکابِرِاُمَّت کا اِس مَسْئَلَہ پر اِتِّفَاق ہے کہ صَحابۂ  کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم   ”اَفْضَلُ الاَولیاء“  ہیں یعنی قِیامت تک  کے تمام اَوْلیاء اگرچہ وہ دَرَجۂ وِلایت کی بُلند تَرین منزل پر فائز ہوجائیں،    مگر ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی  کے کمالاتِ ولایت تک نہیں پَہُنْچ سکتے۔   اللہ پاک نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَمْعِ نُبُوَّت کے پروانوں کو مَرتبۂ ولایت کا وہ بُلند وبالامَقام عطافرمایا ہے اَوْراُن مُقَدَّس ہستیوں کو ایسی ایسی عظیمُ الشَّان کرامتوں سے سَرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اَوْلیاء  (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین)  کے لیے اِس مِعْراجِ کمال کا تَصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا۔   اِس میں شک نہیں کہ حضراتِ صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے اِس قدَر زِیادہ کرامتوں کا صُدور نہیں ہوا،   جس قدَر کہ دوسرے اَوْلیائے کرام  (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین)  سے کرامتیں مَنْقول ہیں،    لیکن واضح رہے کہ کَثْرتِ کرامت افضلیتِ وِلایت کی دلیل نہیں،    کیونکہ وِلایت دَرحقیقت قُرْبِ الٰہی کا نام ہے ۔    قُرْبِ الٰہی جس کو جس قدَر زیادہ حاصل ہوگا ،   اُسی قدَر اس کی ولایت کا درَجہ بُلند سے بُلند تَرہوگا۔    صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم چونکہ نگاہِ نُبُوَّت کے اَنواراورفَیضانِ رسالت کے فُیوض و بَرَ کات سے مُسْتَفِیْض  (فائدہ اٹھانے والے)  ہیں،   اِس لیے بارگاہِ خُداوَندی میں اُن بزرگوں کو جو قُرب وتَقَرُّب حاصل ہے،   وہ دوسرے اَوْلِیا ءُ اللہ  (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین)  کو حاصل نہیں۔   اگرچہ صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے بہت کم کرامتیں صادِر