Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ  ایک اسلامی بہن نے انہیں نیکی کی دعوت دی اورانفرادی کوشش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا ذہن دیا۔ ان کی زبان میں ایسی تاثیر تھی کہ وہ  انکار نہ کرسکیں اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں جا پہنچیں۔  تلاوت و نعت شریف کے بعد ہونے والا سنّتوں بھرا بیان بڑا دلنشین اور پُر تاثیر تھا۔ پھر ذکرُ اللہ  کی صداؤں اور رو رو کر کی جانے والی رِقّت انگیز دُعاؤں نے انہیں بَہُت متأثر کیا ۔  اجتماع میں ہونے والے اللہ  کے ذکر سے ان کے دل کوبہت سکون ملا ۔وہ دن اور آج کا دن! وہ دعوتِ اسلامی والی بن گئیں ، اس اجتماع میں شرکت سے پہلے مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ وہ   بے پردگی جیسے گناہ میں گرفتار تھی، مگر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی بَرَکت سے انہوں  نے  مدنی برقع سجالیا اوراب تک اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اس پر استقامت حاصل ہے۔

''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں."

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےعشقِ رسول کے کیا کہنے!جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوحُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یاد آتی تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بے قَرار ہوجاتے اور فِراقِ محبوب میں گِریہ وزاری کرتے، چُنانچہ

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے غُلام حضرت سَیِّدُنااَسْلَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوعالَم کے مالِک ومختار، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر کرتے تو عشقِ رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے: ’’پیارے آقا، سیدالانبیاءصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تو لوگوں میں سب سے زِیادہ رَحْم دل ، یتیم کیلئے والد اورلوگوں میں دِلی طورپرسب سے زِیادہ بَہادُر تھے،  وہ تو نِکھرے نِکھرے چہرے والے، مہکتی خُوشبو والے اورحسب(خاندان)کے اِعتبار سے سب سے زِیادہ مُکَرَّم (محترم) تھے،  اَوَّلین و آخرین میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مِثْل کوئی نہیں۔‘‘(جمع الجوامع ، ج۱۰ ص۱۶، حدیث۳۳)

فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا عقیدۂ مَحَبَّت

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!نبیِّ کریم، محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ہمارے آقاو مولیٰ ہیں، اس لئے اپنے آقا کی مَحَبَّت اور عقیدت ہمیشہ ہمارے دل میں قائم رہنی چاہیے ، اور جس کے دل میں آقا کی محبت ہووہ اس کے اِحْساناتکوکبھی فراموش نہیں کرتا ، ہر ایک کے سامنے بڑے فَخْرِیہ اَنداز میں اپنے آقاکی تعریف کرتا اور اس کا غُلام ہونے میں خُوشی محسوس کرتاہے۔حضرت سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   بھی  ایک سچے عاشقِ رسول، یقینی جنَّتی اورصحابۂ کرامعَلَیھِمُ الرِّضوَان میں اَعْلیٰ