Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

شہادت اے خدا عطاؔر کو دیدے مدینے میں
کرم فرما اِلٰہی! واسطہ فاروقِ اعظم کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!والدین، بھائی بہن،  اَوْلاداور مال وجائیدادسے مَحَبَّت انسان میں فِطری طور پر ہوتی ہے۔اگرکوئی شخص اپنے اَہْل وعِیال اور عزیز واَقارِب کو بُھلا کر ان کی مَحَبَّت کو دل سے نکال بھی دے تو اس کے اِیمان میں کوئی خَرابی  نہیں آئے گی اوراس کا اِیمان بَدَسْتُور قائم رہے گا،  کیونکہ ان اَفْرادکو ماننا ، ان کی مَحَبَّت کو دل میں بَسائے رکھنا،  اِیمان کیلئے   ضروری نہیں جبکہرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرایمان لانا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم کرنا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت رکھنا، ایمان کیلئے جُزْ وِلایَنْفَک(یعنی وہ حصہ جو جُدا  نہ ہوسکے)ہے، لہٰذامومنِ کامل کے لیے ضَروری ہے تمام رِشْتوں اور کائنات کی ہر چیز سے محبوب تَرین، اُسے سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات  ہو۔

ہر شے سے محبوب :

بخاری شریف، حدیث نمبر 6632میں ہے:حضرت سیِّدُنا عَبدُاللہ بن ہشام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ ہم سَیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےپاس بیٹھے تھے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَمِیْر الْمُؤمِنِیْن حضرت سَیِّدُنا عمر فارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا۔ سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنےعرض کی:’’لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ اِلَّا مِنْ نَفْسِيیعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زِیادہ محبوب ہیں۔‘‘آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتّٰی اَكُونَ اَحَبَّ اِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ نہیں عُمر! اس رَبّ کریم کی قسم !جس کے قبضۂ قُدْرت میں میری جان ہے!(تمہاری مَحَبَّت اس وقت تک کامل نہیں ہو گی)جب تک میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زِیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی:’’وَاللّٰهِ لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ نَفْسِيیعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!خداپاک کی قسم! آپ مجھے میری جان سے بھی زِیادہ محبوب ہیں۔ ‘‘یہ سُن کر نبیِّ پاک،  صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:’’الْآنَ يَا عُمَرُ یعنی اے عُمر!اب(تمہاری مَحَبَّت کامل ہو گئی ۔)

(بخاری ، کتاب الایمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی ، ج۴،  ص۲۸۳،  حدیث:۶۶۳۲۔)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یہ حکم صِرْف سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لئےہی نہیں  بلکہ رہتی دُنیا تک آنے  والے ایک ایک مُسلمان کیلئے ہے،  کیونکہ مَحَبَّتِ مُصْطفےٰوہ چیز ہے،  جس کے بِغیر ہمارا ایمان کامل ہی نہیں ہوسکتا۔فرمانِ مُصْطفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنیعنی تم میں سےکوئی شخص اس وَقْت تک