Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

اسکولز(Schools)، کالجز، یونیورسٹیزاورمُختلِف تعلیمی اِداروں سے مُنْسَلِک لوگوں تک نیکی کی دعوت پہنچانے کیلئے شُعْبۂ تعلیم کا قِیام  بھی عمل میں لایاگیا ہے ، جس کا بُنْیادی مَقْصَدان اِداروں سےوابستہ لوگوں کو دعوتِ اسلامی سے وابستہ کرتےہوئےسُنّتوں کےمُطَابِق  زِندگی گُزارنے کامدنی ذِہْن دینا ہے، یہ مجلس کالجزاور یونیورسٹیز(Universities)  کےاَساتذہ وطلبہ سے اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ مَراسِم قائم کر کےاِنہیں تاجدارِ رِسالت،  شہنشاہِ نُبُوَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّتوں سے رُوشناس کرواتی ہے، نیزتَعْلیمی اِداروں میں مدنی اِنعامات کاسِلْسِلَہ جاری کرتی اور مدرسۃ المدینہ (بالغات) قائم کرکے ان کی دِیْنی واَخْلَاقی تَربِیَت کی ہرمُمکن کوشش کرتی ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  دعوتِ اسلامی کی تما م مجالس کو   دن گیارہویں رات بارہویں ترقی   عطا  فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

دعوتِ اسلامی کی قیُّوم دونوں جہاں میں مچ جائے دھوم

اس پہ فدا ہو بچہ بچہ یا اللہ! میری جھولی بھر دے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! مَحَبَّت کا تَقاضا یہ نہیں کہ جس سے مَحَبَّت کی جائے توفقط اسی کی  ذات میں کھو کر اپنی مَحَبَّت کو مَحْدُود رکھا جائے بلکہ محبت کرنے والا تو اپنے محبوب سے  مَنْسُوب ہر چیز سے پیار کرتا ہے، اس کے اَہْل وعِیال، عزیز و اقارب اور دوست واَحْباب  سے بھی مَحَبَّت کرتاہے ۔چُنانچہ

حسنینِ کریمین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو اپنی اَوْلاد پر ترجیح دی:

حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب خِلافتِ فارُوقی میں اللہ پاک نےصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ہاتھ پر(کسریٰ کے دارالحکومت) مَدائن فَتْح کیا اور مالِ غنیمت مدینۂ مُنوَّرہ میں آیا تو اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مسجدِنَبَوِی میں چَٹائیاں بچھوائیں اور سارا مالِ غنیمت ان پر ڈھیر کروادیا۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان