Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

مرتبے پر فائز صَحابیِ رَسُوْل ہیں، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خُود کوحُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا خادِم اورغُلام ہونے پر فخرمحسوس کرتے تھے، چنانچہ       

حضرت سَیِّدُنا سعیدبن مُسیَّبرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ اَمِیْرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب مَنْصبِ خِلافت پر فائز ہوئے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مِنْبَرپر کھڑے ہوکر ارشاد فرمایا:کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکُنْتُ عَبْدَہُ وَخَادِمَہُ یعنی میں حُضُورپُر نُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صُحبتِ بابرکت سے فَیْض یافْتہ رہا ہوں، میں حُضُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاغُلام اور خِدْمت گار رہا ہوں۔“(مستدرک حاکم ، کتاب العلم ، خطبۃ عمر بعد ماولی۔۔۔الخ،  ج۱ص۳۳۲، ح:۴۴۵)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا غُلامیِ رسول  کا دَعْویٰ صرف زبان کی حدتک نہیں تھا بلکہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، نبیِّ کریم، رؤف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واقعی سچے غُلام تھے، ساری زِنْدگی آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتوں پرعمل کرتے ہوئے گزاری۔لیکن افسوس !صَد افسوس ! ہم غُلامیِ رسول کا دَم بھرتی  ہیں مگر ہمارا کردار اس کے الٹ دِکھائی دیتاہے۔یادرکھئے !مَحَبَّتِ رَسُوْل صرف اس بات کانام نہیں کہ اجتماع ذِکْرو نعت اورجُلُوسِ میلاد میں  بُلند آوازسےجُھوم جُھوم کر نَعْت شریف پڑھی جائے ،  ہاتھ اُٹھا کر زور زورسے نَعْرے لگائے جائیں اورپھر ساری رات  جاگنے کے بعد نمازِ فجر پڑھے بغیر ہی سوجائیں ،  عام دنوں میں بھی پانچوں  نمازیں حتّٰی کہ جُمُعہ تک نہ پڑھیں ، پیارے آقا، دوعالَم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری سُنَّتوں کو چھوڑ کر نِتْ نئے فیشن اَپنائیں، اچھے اَخْلاق سے پیش آنے کے بَجائے بَد اَخْلاقی اور دیگر  بُرائیاں بھی نہ نکال پائیں  تو ایسی مَحَبَّت کامل کیسے ہوگی؟جبکہ حقیقی مَحَبَّت تو اس بات کا تَقاضا کرتی ہے کہ حُقُوق کی اَدائیگی میں سرکارِ دوجہاں، شفیعِ عاصیاں، وکیلِ مجرماں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اُونچا مانا جائے  ، وہ  اس طرح کہ  ہم آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لائے ہوئے دِین کوتسلیم کریں، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم واَدَب بَجالائیں اور ہرشخص اور ہر چیز یعنی اپنی ذات، اپنی اَولاد،  ماں باپ،  عزیز واَقارِب اور اپنے مال واَسباب پر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا وخُوشنودی  کو مُقدَّم رکھیں۔ (ماخوذاز اشعۃ اللمعات،  ج۱، کتاب الایمان ، فصل اول ، ص۵۰)اورجس کام سےآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مَنْع فرمادیا،  اس سے بچنے کی کوشش بھی کرتی رہیں ، اگر بتقاضائے بَشَرِیَّت اس کا اِرْتکاب کر بیٹھیں  تواللہ پاک کی رحمت سے بخشے جانے اور روزِ محشر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شَفاعت پانے  کی اُمید رکھتے ہوئے سچّی توبہ کریں اورآئندہ اس گُناہ کی طرف جانے کا خیال بھی اپنے دل میں نہ لائیں۔آیئے!اس بات کی سچّے دل سے نِیَّت  کرتی ہیں کہ آج کے بعد ہماری کوئی نماز قَضا نہیں ہوگی  اِنْ شَآءَ اللہ … بلکہ آج تک جتنی نَمازیں قَضا ہوئی ہیں  توبہ کرکےانہیں  اَدابھی  کریں گی اِنْ شَآءَاللہ جُھوٹ، غیبت،  چُغْلی،  وعدہ خِلافی، دھوکہ دَہی وغیرہ گُناہوں سے بچتی