Book Name:Musibaton Pr Sabr ka Zehen kese Bane

خوش ہوں یا غمگین؟ (مختصرمنہاج القاصدین، کتاب الصبر والشکر، فصل فی آداب الصبر، ص۳۲۲)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے!مصیبتوں میں مبتلا ہونے کے بعد اللہ  والوں کا مصیبتوں پر صبر کا انداز بھی کیسا نرالا ہوتا ہے،جو بڑی سے بڑی مصیبت آجانے پر بھی غمگین و پریشان ہونے کے بجائےربِّ کریم کی رضا پر راضی رہتے اور ان لمحات میں بھی ایسے ہی خوش رہتے ہیں جیسے عام لوگ نعمتیں ملنے پرخوش ہوا کرتے ہیں۔بیان کردہ واقعات میں خصوصاً ان اسلامی بہنوں کے لئے نصیحت کے مدنی پھول موجود ہیں جو یہ شکوے كرتی دکھائی دیتی ہیں کہ ہم تو عرصہ دراز سے فُلاں پریشانی یا بیماری میں مبُتلا ہیں،اس سے نجات کے لئے گِڑگِڑا کر دُعائیں كرتی ہیں،اَوراد و  وظائف بھی پڑھتی ہیں،نماز روزے کی پابندی بھی کرتی ہیں،صدقہ وخیرات بھی کرتی ہیں، بُھوکوں کو کھانا بھی کھلاتی ہیں،سُنَّتوں بھرے اجتماعات  میں بھی شرکت کرتی  ہیں،طرح طرح  کے جَتَن کئے مگر مصیبتیں ہیں کہ ختم ہونے کے بجائےمزید بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں،بس اب بہت صبرکرلیا،اب مزید صبر کی گنجائش نہیں۔یوں ہی بعض نادان تو یہ بھی کہتے سُنے جاتے ہیں کہ”نہ جانےکیا خطا مجھ سے ایسی ہوئی ہے جس کی مجھ کو سزا مل رہی ہے۔!“

مصیبتوں پر صبرکا ذہن کیسے بنے؟

یاد رکھئے!اس طرح کے شکوے شکایات کرنےاور بے صبری کرنے سے مصیبت تو جانے سے رہی اُلٹا صَبْر کے ذَرِیْعے ہاتھ آنے والا عظیمُ الشّان ثواب ضائِع ہو جاتا ہے جو کہ بذاتِ خود ایک بَہُت بڑی مصیبت ہے۔لہٰذا مصیبت چاہے بڑی ہو یا چھوٹی ہمیں چاہئے کہ ہم صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رہیں اور ایسے طریقے اختیار کریں جن کی برکت سے بے صبری سے ہماری جان چھوٹ جائے،ہم مصیبتوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور ہمارا شمار بھی صبر و شکر کی نعمت سے مالا مال خوش نصیبوں میں ہونے لگ جائے۔مصیبتوں پر صبرکا ذہن بنانے کے لئے چند طریقے پیشِ خدمت ہیں، سنئے اور عمل کی کوشش کیجئے۔

مصیبتوں پر صبرکا ذہن بنانے کے7 طریقے

(1)جب بھی کوئی مصیبت و پریشانی آجائے ہمیں گھبراکر ربِّ کریم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں رُجوع کر کےکثرت سے توبہ و اِستِغفار کرنا چاہئے۔ زَبان تو زَبان دل میں بھی ایسی بات نہیں لانی چاہئے کہ میں نے تو کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، میں تو سب کے ساتھ اچّھائی کرتی  ہوں آخِر”کیا خطا مجھ سے ایسی ہوئی ہے جس کی مجھ کو سزا مل رہی ہے!“ایسی نادانی بھری باتیں سوچنے کے بجائے عاجِزی بھرا مَدَنی ذِہن بنایئے، اپنے آپ کو سراپا خطا تصوُّر کرتے ہوئے ہر حال میں  اللہ کریم کا شکر ادا کیجئے کہ میں تو  گناہ گار ہونے کے سبب شدید عذاب کی حقدار ہوں ، مجھ پر آئی ہوئی مصیبت اگر