Book Name:Musibaton Pr Sabr ka Zehen kese Bane

زیادہ ہوگیا تو بے صبری،٭کوئی کڑوی چیز مُنہ میں آگئی تو بے صبری،٭ٹھنڈے یا میٹھے پانی کی جگہ سَادہ یاکھارا پانی مِلا تو بے صبری،٭ ناشتہ یا کھانا وقت پر نہ ملا تو بے صبری،٭گرمی یا سردی بڑھ گئی تو بے صبری،٭ریل یا جہاز کی ٹکٹیں نہیں ملیں تو بے صبری،٭سواری نہیں مل رہی تو بے صبری،٭بیان کرنے یا نعت پڑھنے کا موقع نہیں دیا گیا تو بے صبری،٭کسی نے دل  دُکھادیا تو بے صبری،٭اچھی نوکری نہیں مل رہی تو بے صبری،٭اچھا رشتہ نہیں مل رہا تو بے صبری،٭اچھا مکان نہیں مل رہا تو بے صبری،٭موبائل کےسگنل نہیں آرہے یا نیٹ نہیں چل رہا تو بے صبری،٭کسی نے شادی بیاہ یا ولیمے میں نہیں بلایا تو بے صبری،٭کسی نے بات ٹال دی تو بے صبری،٭فریج،موبائل، پانی کی موٹر یا استری وغیرہ کوئی چیز خراب ہوگئی تو بے صبری،٭کسی سےقرضہ مانگا مگر نہ ملا یا رقم اُدھار دی واپس نہ ملی تو بے صبری،٭کسی سے پانی مانگا مگر اس نے منع کردیا تو بے صبری، ٭کسی نے کال ریسیو نہ کی تو بے صبری،٭ کرائے دار نے کرایہ دینے میں تاخیر کردی تو بے صبری،٭کسی کے یہاں مہمان بن کر گئے اور اس نے خاطر خواہ خیر خواہی نہ کی تو بے صبری،٭بس وغیرہ میں بِھیڑ کے سبب کسی نے پاؤں دبا دیا تو بے صبری،٭پاؤں پھسل گیا یاچوٹ لگ گئی تو بے صبری، ٭مدنی مشورہ  شروع ہونے میں کسی وجہ سے تاخیر ہوگئی تو بے صبری،٭مدنی کاموں میں رکاوٹ آگئی تو بے صبری،٭ذمہ داری واپس لے  لی گئی یا کسی دوسرے شعبے میں تبادلہ ہوگیا تو بے صبری،  الغرض زندگی کے کم و بیش ہر شعبے سے تَعَلُّق رکھنے والوں میں سے بہت سوں  کوبے صبری کی بُری آفت نے اپنی  لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

یاد رکھئے!مصائب و آلام اور بیماریاں ہماری زندگی کا حصہ ہیں،لہٰذا ان پر گھبرانا،چیخنا چلانا، شکوے شکایات کے اَنبار لگانا اور بلاضرورت کسی پر اِظہار کرنا عقلمندوں کا طریقہ ہرگز نہیں،ایسے مواقع پر اللہ  پاک کی رضا پر راضی رہتے ہوئے،صبر کا دامن مضبوطی سے تھام کر اس کے بدلے میں ملنے والے فضائل اور ثواب پر نظر رکھنی چاہئےکہ یہی اللہ  والوں کا ہمیشہ سے طریقہ رہا ہے،جیسا کہ

ایک بار امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ارشاد فرمایا:جب میں کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہوں اس وقت بھی  مجھ پر اللہ پاک کی ان چار نعمتوں کا نزول ہوتاہے: (1)اس مصیبت کے سبب فی الوقت میں گناہ میں مبتلا نہیں ہوتا۔(2)اس مصیبت کے وقت مجھ پر اس سے بڑی کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی۔(3)اس مصیبت کے وقت میں اس پر راضی ہوتا ہوں۔(4)اس مصیبت کے وقت مجھے اس پر ثواب کی اُمید ہوتی ہے۔( فیض القدیر، حرف الھمزۃ،۲/۱۶۹،تحت الحدیث: ۱۵۰۶)

اس کے علاوہ احادیثِ مبارَکہ میں بھی مصائب و آلام اور بیماریوں پر صبرکے فضائل کو بیان کیا گیا ہے۔آئیے!صبر کا ذہن  پانے کے لئے4 یار کی نسبت سے4فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سنئے، چنانچہ