Book Name:Bap Jannat ka Darmyani Darwaza ha

شہزادی بستر پر لیٹی تو کافی دیر تک اسے نیند نہ آئی وہ بے چینی سے بار بار کروٹیں بدلتی رہی۔اَرْدَ شِیْر نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کہا:’’کیا بات ہے؟تمہیں نیند کیوں نہیں آرہی؟‘‘شہزادی نے کہا:’’میرے بستر پر کوئی چیز ہے جس کی وجہ سے مجھے نیندنہیں آرہی۔‘‘اَرْدَ شِیْر نے جب بستر دیکھا تو چند دھاگے ایک جگہ جمع تھے ان کی وجہ سے شہزادی کا انتہائی نرم ونازک جسم بے چین ہورہاتھا ۔ اَرْدَ شِیْر کو اس کے جسم کی نرمی ونزاکت پر بڑا تعجب ہوا ۔ اس نے پوچھا:’’تمہارا باپ تمہیں کون سی غذا کھلاتا تھا جس کی وجہ سے تمہارا جسم اتنا نرم ونازک ہے ؟‘‘شہزادی نے کہا : ’’میری غذا مکھن، ہڈیوں کا گُودا، شہد اور مغز ہوا کرتی تھی۔‘‘اَرْدَ شِیْرنے کہا: ’’تیرے باپ کی طرح آسائش وآرام تجھے کبھی کسی نے نہ دیا ہوگا ۔تُو نے اس کے احسان اور قرابت کا اتنا بُرا بدلہ دیا کہ اسے قتل کروا ڈالا۔ جب تُو اپنے شفیق باپ کے ساتھ بھلائی نہ کر سکی تو میں بھی اپنے آپ کو تجھ سے محفوظ نہیں سمجھتا ۔‘‘پھر اَرْدَ شِیْر نے حکم دیا: ’’اس کے سر کے بالوں کو طاقتور گھوڑے(Powerful horse)کی دُم سے باندھ کر گھوڑ ے کو تیزی سے دوڑایا جائے۔‘‘چنانچہ حکم کی تعمیل ہوئی اور چند ہی لمحوں میں اس نفس پرست شہزادی کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔

(عیون الحکایات، ۲/۲۳۱)

دُنیا کو تُو کیا جانے یہ بِس کی گانٹھ ہے حَرَّافہ

صورت دیکھو ظالم کی تو کیسی بھولی بھالی ہے

شہد دِکھائے زہر پلائے، قاتل، ڈائن، شوہر کُش

اس مُردار پہ کیا للچایا دنیا دیکھی بھالی ہے

(حدائقِ بخشش،ص۱۸۶)

مختصر وضاحت: