Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

عبادت  حتّٰی کہ اسے دیکھنا بھی  عبادت ہے ۔ یہ مُقدَّس کلام رحمتوں اور برکتوں سے بھر پُور ہے۔آیئے!پہلے اس مُقدَّس کتاب سے مَحَبَّت کرنے والوں کےفضائل   سنتی ہیں ۔چُنانچہ

اللّٰہ اور اس کے رسول سے مَحَبَّت کی پہچان کا طریقہ

حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں:جسے یہ جاننا پسند ہو کہ وہ اللہ پاک   اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرتا ہے تو وہ دیکھے کہ اگروہ قرآن سے مَحَبَّت کرتاہے(یعنی اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرتا ہے۔شرح الشفا للملاعلی قاری) تو وہ اللہ کریم  اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی مَحَبَّت کرتا ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ۹ / ۱۳۲ الحدیث:۸۶۵۷ )

حضرتِ سیِّدُناسہل بن عبداللّٰہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:اللہ کریم سے مَحَبَّت کی علامت قرآن سے مَحَبَّت کرنا ہے ، قرآن سے مَحَبَّت کی علامت نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے مَحَبَّت کرنا ہے،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کی علامت سُنَّت(یعنی آپ کی اَحادیث اور اَحْوال وغیرہ) سے مَحَبَّت کرنا ہے ، سُنَّت سے مَحَبَّت کی علامت آخرت سے مَحَبَّت کرنا ہے، آخرت سے مَحَبَّت کی علامت دُنیا سے بُغْض رکھنا ہے اور دُنیا سے بُغْض کی علامت یہ ہے کہ اس سے بَقدرِ ضرورت لیا جائے اور اتنی مِقْدار لی جائے جو آخرت تک پہنچادے۔(الشفاء بتعریف حقوق المصطفے ،جزء ثانی ص۲۸)

’’جَامِعُ الْعُلُوم وَالْحِکَم‘‘میں ہے:مَحَبَّت کرنے والوں کے نزدیک کوئی چیزمحبوب کے کلام سے زِیادہ شیریں اور لذیذ نہیں ہوتی، محبوب کا کلام ان کے دلوں کے لیے کیف وسُرور یعنی خوشی کا باعث ہوتا ہے اور یہی ان کے مَقْصود ومَطْلُوب کی اِنْتہا ہوتا ہے۔(جامع العلوم والحکم ٤٥٢)