Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے سناکہ قرآنِ  کریم سے مَحَبَّت کرنا کتنی اَہَمیَّت کا حامل ہےکہ قرآن سےمَحَبَّت کواللہ کریم اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمَحَبَّت کی علامت قَرار دیا جارہاہےاورقرآنِ پاک سے مَحَبَّت کی علامت اس کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس پرعمل کرنا بھی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یقیناًوہ لوگ بہت خُوش نصیب ہیں جو قرآنِ کریم سے مَحَبَّت کرتے ہیں اور اس کی تِلاوت کرنے  کے ساتھ ساتھ اس پرعمل بھی کرتے ہیں،مگرافسوس صَد کروڑ اَفْسوس ہمارے مُعاشرے میں ایک بھاری تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو قرآنِ پاک سے کوسوں دُور ہے اور مہینوں گُزر جانےکے باوجود بھی انہیں تلاوت کی توفیق نصیب نہیں ہوتی،یہی وجہ ہے کہ آج ہمیں طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے ،ناچاقیوں نااِتفاقیوں اور بے روز گاریوں نے بُری طرح ہمیں اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،ہم میں سےتقریباً تمام ہی کے  گھروں میں قرآنِ کریم  مَوْجُود  ہوگااور یہ سعادت کی بات بھی ہے، لیکن ہم گویا رکھ کر بھول گئی ہیں اورکبھی کھول کر  دیکھتی تک نہیں،حالانکہ گھروں میں تلاوتِ قرآن کریم کرنے کی بہت فضیلت ہے۔چُنانچہ

حضرتِ سیِّدُناابُوہُرَیْرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں: ’’جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہے وہ اپنے رہنے والوں پر کُشادہ ہوتا ہے، اس کی بھلائی کثیر ہوتی ہے، اس میں فِرشتے حاضر ہوتے اور شَیاطین اس سے نکل جاتے ہیں اور جس گھر میں قرآن نہیں پڑھا جاتا، وہ اپنے رہنے والوں پر تنگ ہوجاتا ہے، اس کی بھلائی کم ہو جاتی ہے،اس سے فِرشتے نکل جاتے اور شَیاطین آجاتے ہیں۔‘‘(احیاء العلوم (مترجم) ، ج۱ ، ص ۸۲۶)

نبیوں کےسُلطان،رَحمتِ عالمِیان،سردارِ دو جہان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان