Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

ہے:تم قرآن سے تعلُّق باقی رکھو ،اس کو مُسْتقِل پڑھتے رہو ،سوقَسم ہے اُس کی ،جس کے قبضہ میں میری جان ہے، یقیناًقرآن زِیادہ چُھوٹنے پر آمادہ ہے ،اُن اونٹوں سے، جو اپنی رسیوں سے بندھے ہوں۔  (صحیح البخاری ج۳ ص ۴۱۲ حدیث۵۰۳۳)  لہٰذا قرآنِ پاک اس سے سچی لو لگالیجئے ،اس کی روزانہ تلاوت کو اپنا معمول بنا لیجئے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  پھر اس کی رحمتیں اور برکتیں ہمیں بھی نصیب ہوں گی، گھر سے پریشانیاں دُور ہوں گی، رِزْق میں برکت ہوگی اوراِنْ شَآءَاللہعَزَّوَجَلَّتمام مُعاملات آسان اورحل ہوتے چلے جائیں گے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آیئے اب تلاوتِ قرآ نِ کریم کی عظمتوں اورفضیلتوں  کے بارے میں کچھ  سنتی ہیں تاکہ ہمارے دِلوں  میں بھی قرآنِ پاک کی اَہمیَّت اور روزانہ پابندی سے اس کی  تلاوت کی طرف  رغبت پیدا  ہو۔اللہ کریم پارہ 22 سُوْرَۃُ الْفاطِر آیت 29میں اِرْشاد فرماتا ہے

اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹)

ترجمۂکنزُالعِرفان:بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں  سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں  خرچ کرتے ہیں  وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں  جو ہرگز تباہ نہیں  ہوگی۔

تفسیرِ بَغَوی میں اس آیتِ مُبارَکہ  کے تحت مذکور ہے کہ ’’تِجَارَۃً ‘‘سے مُراد وہ ثواب ہے جس کااللہ  کریم نے وعدہ فرمایاہے، اس میں ہرگز ٹوٹا یعنی نقصان نہیں، یعنی  یہ اجر نہ فاسد ہوگا نہ  ہلاک ہو گا۔(تفسیر بغوی ج۳ ص ۴۹۲ )گویا کہ اللہ پاک قارئینِ قرآنِ کریم  (یعنی قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں کو) کو