Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

اور وہ اُس پر شاق ہے،یعنی اُس کی زَبان آسانی سے نہیں چلتی، تکلیف کے ساتھ اَدا کرتا ہے،اُس کے لیے دو اَجْر ہیں۔  (صَحیح مُسلِم ص۴۰۰ حدیث۷۹۸)اللہ پاک ہمیں  دُرُسْت تَلفُّظ کے ساتھ قرآنِ پاک  سیکھنے کیلئے مدرسۃ ُالمدینہ (بالغان ) میں شرکت کی توفیق عطافرمائے ۔اٰمین بجاہِ النَّبی الامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!تلاوتِ قرآنِ پاک کی برکتیں صحیح معنوں میں اسی صُورت میں حاصل ہوسکیں گی،  جب ہم اس کے آداب کو  بھی ملحوظِ خاطِررکھتے ہوئے تلاوت  کریں  گی اور اگر آداب کا لحاظ نہ رکھا جائےتو نہ اس کے مَقاصد حاصل ہوسکیں گے اور نہ ہی برکتوں سے  مُسْتَفِیْض ہوں  گی  بلکہ بعض صُورتوں میں گُناہ کے  مُر تکب  بھی ٹھہر سکتی ہیں۔آئیے!چندآداب سنتی ہیں تاکہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھ کر اس کی برکتیں پاسکیں ۔

٭امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ    روزانہ صبح   قرآنِ مجیدکو چُوماکرتے  اور فرماتے:’’یہ میرے رَبِّ کریم کاعہداور اس کی کتاب ہے۔‘‘(دُرِّمُختار ج ۹  ص۶۳۴ ) ٭تلاوت کے آغاز میں اَعُوذُپڑھنا  مُسْتَحَب ہے اور ابتِدائے سُورت میں بِسْمِ اﷲ سُنَّت، ورنہ مُسْتَحَب( بہارِ شریعت ج۱حصّہ ۳ ص ۵۵۰ )٭باوُضُو،قِبلہ رُو،اچّھے کپڑے پہن کر تِلاوت کرنا مُسْتَحَب ہے   (اَیضاًص۵۵۰)٭قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنا، زَبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چُھونا بھی اور یہ سب کام عِبادت ہیں۔(غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص۴۹۵)٭قرآنِ مجید کو نہایت اچّھی آواز سے پڑھنا چاہیے، اگرآواز اچّھی نہ ہو تو