Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

نہیں سمانا چاہیے بلکہ اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جب کوئی ہماری (سچی) تَعْریف کرے تو اسے نَرمی سے مَنْع کردیں ،اگر پھر بھی باز نہ آئے تو پُھولنے کے بجائے دل میں داخِل ہونے والی خُوشی کے بارے میں اچھی اچھی نیّتیں کر لینی چاہئیں کہ ربِّ کریم نے مَحْض اپنے کرم سے میرے گُناہوں  پر پردہ ڈال کر میری عِبادتوں  کو لوگوں پر  ظاہِر فرما دیاہے۔ اوراس سے بڑااحسان اورکیا ہو گا کہ اللہ پاک خُود اپنے بندے کے گُناہوں کو چُھپا کر اس کی عِبادت کو ظاہرکردے۔

تعلیمِ علمِ دین  کی فضیلت:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! امامِ اہلسُنَّت،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جہاں نماز وتلاوت سے مَحَبَّت فرماتے تھے وہیں نفلی عبادات سے اَفْضل عمل یعنی  دن رات اِشاعتِ علمِ دین میں بھی مشغول رہا کرتے۔کیونکہ  گھڑی بھر علمِ دین کے مسائل میں مُذاکَرہ اور گُفْتگُو کرنا ساری رات عِبادت کرنے سے اَفْضَل ہے۔آئیے !علمِ دین کے فضائل پر مشتمل چند فرامینِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُن کر امامِ اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے علمی مشاغل بھی  سنتی ہیں۔

1       مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ سَیّدُنا مُعاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یَمَن بھیجا تو اِرْشاد فرمایا : اللہ پاک تیرے ذریعے کسی ایک کو ہِدایت دیدے تو یہ تیرے لیے دُنْیا وَمَافِیْہَا (دُنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس)سے بہتر ہے۔(الزہد لابن المبارک، باب فضل ذکراللہ ، الجزء العاشر، استعنت باللہ، الحدیث: ۱۳۷۵،ص۴۸۴)

2        جس نے عِلم کا ایک باب سیکھا کہ لوگوں کو سکھائے تو اسے 70 صِدِّیْقِیْن کا ثَواب دیا جائے گا ۔ (الترغیب و الترہیب، کتاب العلم، الترغیب فی العلم……الخ، الحدیث:۱۱۹، ج۱، ص۶۸)