Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

3        مُسَلْمان بھائی کو اس سے زیادہ اَفْضل فائدہ نہیں دے سکتا کہ اسے کوئی اچھی بات پہنچے تو وہ اپنے بھائی کو پہنچا دے۔(جامع بیان العلم و فضلہ، باب دعاء رسول اللہ لمستمع العلم و حافظہ و مبلغہ، الحدیث :۱۸۵،ص۶۲)

4        اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرماتاہے اُسے دِین کی سمجھ بُوجھ عَطا فرماتا ہے۔(بخاری ، کتاب العلم ،باب العلم  قبل القول والعمل:۱/۴۱)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ علمِ دین سکھانے کے کس قَدَر ذَوق اَفْزا فضائِل ہیں۔ان فضائِل کو پیشِ نَظَر  رکھتے ہوئے اگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرتِ طیّبہ پر نَظَر ڈالی جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے حصّے میں ثوابِ عظیم کا  کتنا ذخیرہ ہوگا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی ساری زِنْدَگی علمِ دین کے بارے میں لکھنے لکھانے،علمِ دین پھیلانےاور لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کا سامان پہنچانے میں بَسَر ہوئی ۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہعلمِ دین کے کثیر کاموں میں مَصْروفِیّت کے ساتھ ساتھ اِسْتِفْتَاء(فتاوی)کے جوابات دینےکا کام بھی کرتے اور یہ کام دس (10) ماہر مُفْتِیوں کے کام سے بھی زِیادہ  ہوتا۔کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دنیا کے مُخْتَلِف شہروں اور ملکوں جیسے ہند، بنگلہ دیش، موجودہ پاکستان،چین،افغانستان، امریکہ، افریقہ حتّٰی کہ حَرَمَیْن شَرِیْفَین مُحْتَرَمَیْن سے بھی اِسْتِفْتا  آتے  اور بسا اَوْقات تو ایک ایک وقت میں پانچ پانچ سو (500) اِسْتِفْتَاء جَمْع ہوجاتے ۔  ( فتاویٰ رضویہ : ۹/۴۴۹ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آ پ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فتویٰ نویسی میں کس قَدَر مشغول رہتے اور اس مصروفِیَّت کی وجہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا فنِ اِفْتاء میں کامِل مہارت  رکھنا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ عَوام تو عوام بڑے بڑے عُلمائے کِرام اور مُفْتِیانِ عُظَّام بھی تحقیقی جوابات اور پیچیدہ مسائل کے