Book Name:Gunahon Ki Nahosat

یا غیرِ رَمَضان ایسے اِنْسان کا گُناہوں سے باز و بیزار رہنا نِہایت ہی دُشْوار ہوجاتا ہے۔اُس کا دِل نیکی کی طرف مائِل ہی نہیں ہوتا۔اگروہ نیکی کی طرف آبھی گیا تو بَسا اَوقات اُس کا جِی اِسی سِیاہی کے سَبَب نیکی میں نہیں لگتا اور وہ سُنَّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے بھاگنے ہی کی تدبیریں سوچتا ہے۔اُس کا نَفْس اُسے لمبی اُمّیدیں دِلاتا ،غَفْلت اُسے گھیر لیتی اور وہ بد نصیب سُنَّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے دُورجاپڑتا ہے۔ماہِ رَمَضان کی مُبارَک ساعَتیں بلکہ بَسا اَوْقات پُوری پُوری راتیں ایسا شخص،کھیل کُود،گانے باجے،تاش وشَطرنج ، گپ شپ وغیرہ میں برباد کرتا ہے۔

دل کی سیاہی کا علاج:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس سِیاہ قَلبی کا عِلاج ضَروری ہے اور اِس کے عِلاج کا ایک مُؤَ ثِّر ذَرِیْعہ پیر ِکامِل بھی ہے یعنی کسی ایسے بُزرگ کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا جائے جو پرہیز گار اور سُنَّت کا پیکر ہو، جس کی زِیارت خُدا پاک ومُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی یاد دِلائے، جسکی باتیں صَلٰوۃ وسُنَّت کا شَوق اُبھارنے والی ہوں، جس کی صُحبت موت وآخِرت کی تیَّاری کا جذبہ بڑھاتی ہو۔اگر ایسا پیرِ کامِل مُیَسَّر آجاۓتو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ دل کی سِیاہی کا ضَرور عِلاج ہوجائے گا۔(فیضانِ سنت ،ص: ۹۲۰) اوریہاللہ کریم کا خاص کرم ہے! کہ وہ ہر دَور میں اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُمَّت کی اِصْلاح کے لیے اپنے اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامپیدافرماتا ہے۔جو اپنی مومنانہ حِکمت وفَراست کے ذَرِیْعے لوگوں کو یہ ذِہْن دینے کی کوشش فرماتے ہیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“(اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ)فی زمانہ مُرشدِکامل کی ایک مثال شیخِ طریقت، امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی، حضرت علّامہ مَوْلَانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّار قادرِی رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہیں ،جن کی نگاہِ ولایت نے لاکھوں مُسلمانوں بالخُصوص نوجوانوں کی زِنْدگیوں میں مَدَنی اِنْقلاب بَرپا کردیا۔