Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at

میں سے کسی کو موٹا تازہ نہ کھاتے۔                                           (التذکرۃ باحوال الموتیٰ وامور الآخرۃ، ص ۸)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے کہ اگرجانوروں کوموت کے مُتَعَلِّق اتنی معلومات مل جائیں کہ جتنی  ہمیں ہیں تو ان میں سے کوئی بھی فَربَہ نہ ہوتا ۔ہم  جانتے ہیں کہ مَوْت بَرحق ہے، یہ بھی معلوم ہے کہ ایک دن ضَرور  مرنا ہے، اس بات سے بھی باخبر ہیں کہ رُوْح نکلنے کا وَقْت اِنْتہائی کَڑا ہوگا  اورمرنے کے بعددُنیا داری، رِشْتہ داری اور ہماری بُلند کوٹھی وگاڑی کچھ کا م نہ آئیں گی، اس بات کا بھی شُعُور ہے لیکن نہ جانے کیوں غَفْلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں ۔مَنْقُول  ہے کہ اگر مَوْت کی تکلیف کا ایک قَطرہ دُنیا کے پہاڑوں پر رکھ دیا جاۓ تو سب کے سب پگھل جائیں۔ (احیا ء العلوم ،۵ /۲۰۹) اب ذرا سوچئے! وہ موت کہ جس کی تکلیف کے ایک قَطرے کا یہ حال ہے کہ بُلند و بالا پہاڑ جس کی تاب نہ لا کر پگھل جائیں تو یہ  تکلیف اِنْسان کیلئے کس قَدراَذِیَّت کا باعث بنتی ہوگی ؟

دَرْحقیقت موت کی شِدَّت وتکلیف تو وہی جان سکتا ہے جو اس کا ذائقہ چکھ لے،مگرجس نے موت کا ذائقہ نہیں چکھا وہ خُود کوپہنچنے والے دَرْد اور  تکلیف سے اس کا انداز ہ کرسکتاہے ۔حَضْرتِ سَیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے ہیں:اس کا اندازہ یُوں ہوسکتاہے کہ جسم کا جو حصّہ بے جان ہوچکا ہو اُسے دَرْد کا احساس نہیں ہوتااور جس میں جان ہواسے درد کا احساس ہوتاہے،جو کہ دَر اصل رُوح کو ہوتاہے،لہٰذا جب کوئی حصّہ زخمی ہوتاہے یا آگ سے جل جاتاہےتو یہی جَلَن یا تکلیف رُوح کی جانب بڑھتی ہےاورجس قَدر بڑھتی ہےاسی قدر رُوح تکلیف محسوس کرتی ہے۔اندازہ کرو کہ (اس) صُورت میں  تکلیف گوشت،خُون اور دیگر حصّوں میں تقسیم ہوتی ہے اور رُوْح تک اس کا کچھ ہی حصّہ پہنچ پاتا ہے، جبکہ اگریہی تکلیف  دیگر حصّوں  کو نہ پہنچے اور براہِ راست رُوح تک پہنچ جائے تو اس کی تکلیف اور شِدَّت کا عالَم کیا ہوگا؟(احیاءالعلوم، ۵/۲۰۷) مزیدفرماتے ہیں: نَزع کی تکالیف براہِ راسْتْ رُوْح پر حملہ آور ہوتی ہیں اور پھر یہ تکالیف تمام بدن میں یُوں  پھیل جاتی ہیں کہ ہر ہر رَگ ،پٹھے ،حصّے اورجوڑ سے رُوْح کھینچی جاتی ہے