Book Name:Mot ke Holnakian Shab-e-Bra'at

حضرتِ سَیِّدُنا عزرائیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سپرد کئے جاتے ہیں۔

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!موت ایک ایسی حقیقت جس سےفرارممکن نہیں،کسی بھی مذہب یاعقیدےکےماننےوالےہوں موت کاانکار نہیں کرسکتے۔ پارہ 4سورہ اٰلِ عمران کی آیت نمبر185میں خدائےپاک کاارشادہے۔ كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ- (ترجمۂ کنزُالعِرفان:ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے)

موت کےوقت انتہائی سخت آزمائش ہوتی ہے، امیرہویاغریب، چھوٹاہویابڑا سب ہی کوموت کےوقت کیسی بےبسی کاسامناہوتاہے آہ!

عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے             نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اکیلا تُونے جانا ہے

مَلَکُ الموت کی آمد

حَضْرتِسیِّدُنا یَزید رَقَّاشِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْکافی فرماتے ہیں:بنی اسرائیل کا ایک اِنْتہائی مَغْرورآدمی اپنے گھر میں کسی فَرد کے ساتھ تَنْہائی میں تھا،اچانک اس نے دیکھاکہ کوئی دروازے سے اَندر آیاہے، گھبرا کر فَوراً غُصّے سے بَھڑک اُٹھا اورپُوچھنے لگا:تم کون ہواورکس کی اِجازت سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہو؟آنے والے نے جواب دیا:میں گھر کے مالک کی اِجازت سے داخِل ہواہوں،میں وہ ہوں جسے اَنْدرآنے سے کوئی پہرے دار روک سکتاہے نہ کسی بادشاہ کی اِجازت دَرْکار ہے اور نہ ہی کسی کا رُعب ودَبْدَبہ مجھے خوفزدہ کر سکتا ہے، مجھ سے کوئی ضِدّی اورمَغْرُور شخص پیچھا چھڑاسکتاہے نہ کوئی سرکش بچ سکتا ہے۔ یہ سُن کر اس مَغْرُور آدمی کو اِنْتہائی نَدامت ہوئی اور اس کے بَدَن پر کپکپی طاری ہوگئی ،یہاں تک کہ اَوندھے مُنہ گِرگیا، پھر اپنے سر کو اُٹھاکر ذِلَّت اور بھیک مانگنے والے اَنداز میں کہنے لگا:اس کا مطلب ہے آپ حضرت مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام  ہیں۔کہا:میں ہی مَلَکُ الْمَوت ہوں۔مغرور آدمی نے پوچھا: کیا آپ مجھے کچھ مہلت دے سکتے ہیں تاکہ میں توبہ کر سکوں۔حضرت مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام نے