Book Name:Aqa Kareem ﷺ Ka Safre Mairaaj

اِس لئے یہ پانی اُس غُسْل کے لئے مُنْتَخَب ہوا۔اِیمان و حکمت اُنڈیل کر حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکا سینہ بھر دیا پھر اُسے سی دیا،حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَلْب شریف میں اِیمان و حکمت پہلے ہی سے موجود تھا یہ بھی(اِیمان و حکمت کی)زیادَتی فرمانے کے لئے ہوا۔(مرآۃ المناجیح،۸/۱۵۲ملخصاً)(نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا)سینۂ پاک پہلے ہی نورانی تھا اب نُوْرٌ عَلٰی نُوْر ہوگیا،سونا جنّتی تھا،پانی زَمْ زَم،جنّتی سونے کی لگن میں حرم کا پانی شریف سُبْحٰنَ اللہ سونے پر سُہاگہ ہے۔(مرآۃ المناجیح،۸/۱۳۶ملخصاً)اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:

اُتار کر اُن کے رُخ کا صَدقہ یہ نُور کا بٹ رہا تَھا باڑا               کہ چاند سُورج مَچَل مَچَل کر جَبِیں کی خَیرات مانگتے تھے

وہی تو اب تک چھلک رہا ہے وہی تو جو بن ٹپک رہا ہے                 نَہانے میں جو گِرا تھا پانی کَٹورے تاروں نے بَھر لیے تھے

بَچا جو تَلووں کا اُن کے دَھووَن بنا وہ جَنَّت کا رنگ و رَوغَنْ                جنھوں نے دولھا کی پائی اُتْرَن وہ پُھول گُلزار نُور کے تھے

(حدائقِ بخشش،ص۲۳۱)

مختصر وضاحت:(شبِ معراج)نُور والے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رُخِ روشن کا صَدَقَہ اُتار کر نُور کی خَیرات تقسیم کی جارہی تھی،چاند سورج اِس قدر روشن ہونے کے باوُجود  مچل مچل کر پیشانیِ مُصْطَفٰے کی خیرات مانگ رہے تھے۔معراج کی رات رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے غُسْل شریف کا مبارَک پانی ستاروں نے اپنے دامن میں محفوظ کرلیا تھا،آج اُسی پانی کا حُسن و جمال روشنی کی صورت میں ستاروں سے ظاہر ہورہا ہے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدموں کے تَلووں کے بچے ہوئےدھوون سے جنّت کو رَنگ و روغن کیا گیا،جنہیں شَبِ اَسراء کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جسمِ اَقْدَس سے بَرَکتیں لینے والے لباسِ مبارَک سے فَیْضمِلاوہ پھول نورانی باغ بن گئے تھے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد