Book Name:Aqa Kareem ﷺ Ka Safre Mairaaj

کریں۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں                                   اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہو

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!جب رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عالَمِ مَلَکُوت کی سیر فرما کر اور اللہ پاک کی نشانیوں کو مُلاحَظَہ فرما کر آسمان سے زمین پر تشریف لائے،بَیْتُ الْمَقْدِس میں  داخِل ہوئے اور بُراق پر سُوار ہو کر مَکَّۂ مُکَرَّمہ کے لیے روانہ ہوئے ۔ راستے میں  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بَیْتُ الْمَقْدِس سے مَکّے تک تمام منزِلوں  اور قُرَیْش کے قافِلوں کو بھی دیکھا۔ اِن تمام مَراحِل کے طے ہونے کے بعد آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجدِحرام میں  پہنچ کر چونکہ ابھی رات کا کافی حِصَّہ باقی تھا ، سوگئے ۔

اِس دِلرُبا منظر کا نقشہ کھینچتے ہوئے اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسُنّت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ”حدائقِ بخشش“ میں تحریر فرماتے ہیں:

خدا کی قُدرت کہ چاند حق کے کروروں منزل میں جلوہ کرکے

ابھی نہ تاروں کی چھاؤں بدلی کہ نُور کے تَڑکے آلیے تھے

  (حدائقِ بخشش،ص۲۳۷)

مختصر وضاحت: یعنی اللہ پاک کی شان دیکھئے کہ اللہ کریم کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تھوڑی ہی دیر میں کروڑوں منزلوں پراپنا جَلوہ دکھا کر واپس بھی تشریف لے آئے ،ابھی تک ستارے اِسی طرح چمک رہے تھے اور اُن کے سائے بھی نہ بدلے  تھے ۔